شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے وضو ٹوٹنا
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : وضو کرنے کے بعد اگر شلوار ٹخنوں سے نیچے چلی جائے تو کیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں ؟
جواب : چادر یا شلوار کا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا شدید گناہ ہے۔ حدیث میں آتا ہے :
ما اسفل من الكعبين من الإزار فى النار [ بخارى، كتاب اللباس : باب ما أسفل من الكعبين فهو فى النار : 5787 ]
” کپڑے کا وہ حصہ جو ٹخنوں سے نیچے لٹک رہا ہے وہ آگ میں ہے۔ “
“ ایک اور حدیث میں ہے :
من جرثوبه من الخيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة [ مسلم، كتاب اللباس والزية، باب تحريم جرالثوب خيلاء : 2085 ]
”جو شخص اپنا کپڑا غرور و تکبر سے لٹکائے گا، اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں کرے گا۔ “
اسی طرح حدیث میں آتا ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی چادر کے ڈھلکنے کا ذکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إنك لست ممن يصبع ذلك خيلاء [نسائى، كتاب الزينة، باب إسبال الإزار : 5337]
”تو ان لوگوں میں سے نہیں جو اس فعل کو تکبر سے کرتے ہیں۔ “
مذکورہ بالا روایت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مرد کے لئے کپڑا ٹخنے سے نیچے لٹکانا شدید ترین جرم ہے اور سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے خود مستثنی قرار دیا ہے، لیکن کسی بھی فقیہ اور محدث نے کتب حدیث کے تراجم و ابواب میں اس کو نواقض وضو میں شمار نہیں کیا۔
نیز اس ضمن میں جو روایت سنن ابی داؤد میں آتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو اس حالت میں نماز پڑھتے دیکھا کہ اس کا کپڑا ٹخنوں سے نیچے تھا تو آپ نے اسے حکم دیا: اذهب فتوضا ”جا اور وضو کر۔ “ یہ روایت صحیح نہیں ہے۔ اس کی سند میں ابوجعفر غیر معروف راوی ہے۔ امام منذری رحمہ اللہ نے مختصر سنن ابی داؤد (324/1) اور علامہ شوکانی نے نیل الاوطار (118/3) میں لکھا ہے: وفي اسناده ابوجعفر رجل من أهل المدينة لا يعرف اسمه ”اس حدیث کی سند میں اہل مدینہ میں سے ایک راوی ہے، جس کا نام معروف نہیں۔“ اور مشکوۃ المصابیح پر تعلق لکھتے ہوئے علامہ البانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے :
واسناده ضعيف فيه ابوجعفر و عنه يخيي بن ابي كثير وهو الأنصارئ المدني الموذن و هو مجهول كما قال ابن القطان و فى التقريب أنه لين الحديث فقلت من ضحح إسناد الحديث فقد وهم [ المشكوة : 238/1]
”یعنی اس حدیث کی سند ضعیف ہے، اس میں ابوجعفر ہے۔ اس سے بیان کرنے والا یحیی بن ابی کثیر ہے اور وہ انصاری مدنی مؤذن ہے جو مجہول ہے۔ جس طرح ابن القطان نے کہا ہے اور تقریب میں ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے بھی لکھا ہے کہ اس کی روایت کمزور ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جس نے اس حدیث کی سند کو صحیح قرار دیا ہے اسے وہم ہوا ہے۔“
لہٰذا جب یہ روایت کمزور ہے اور کسی محدث نے اسے نواقض وضو میں شمار نہیں کیا تو جس آدمی کا کپڑا ٹخنوں نیچے ہو جائے اس کا وضو نہیں ٹوٹتا۔ البتہ وہ اس جرم کا مرتکب ضرور ہو گا جس پر احادیث میں وعید آئی ہے۔

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے