سوال
ماہ شعبان کے روزے رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ماہِ شعبان میں روزے رکھنا اور کثرت سے روزے رکھنا سنت نبوی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
«مَا رَأَيْتُهُ أَکْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِی شَعْبَانَ»
(صحيح البخاري، الصوم، باب صوم شعبان، ح: ۱۹۶۹)
ترجمہ:
’’میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان سے زیادہ اور کسی مہینے میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔‘‘
شعبان میں روزے رکھنے کی سنت
✿ اس حدیث مبارکہ کی روشنی میں ماہِ شعبان میں روزے کثرت سے رکھنا مسنون عمل ہے۔
✿ اہل علم نے وضاحت کی ہے کہ شعبان کے روزے ایسی حیثیت رکھتے ہیں جیسے فرض نمازوں سے پہلے پڑھی جانے والی سنت مؤکدہ۔
✿ یہ روزے ماہِ رمضان کے استقبال کی تیاری کا ایک ذریعہ ہیں۔
رمضان کی تیاری کا ذریعہ
✿ ماہِ شعبان کے روزے درحقیقت رمضان کے روزوں کی تیاری ہیں تاکہ انسان کا نفس ان روزوں کے لیے پہلے سے آمادہ ہو جائے۔
✿ اس تیاری کی وجہ سے ماہِ رمضان میں روزے رکھنا آسان ہو جاتا ہے۔
شوال کے روزوں سے تقابل
✿ جس طرح شوال کے چھ روزے فرض نماز کے بعد پڑھی جانے والی سنت مؤکدہ کی حیثیت رکھتے ہیں، اسی طرح شعبان کے روزے رمضان سے پہلے کی سنت مؤکدہ کی مانند ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب