شرعی وراثت کا مسئلہ: دو بیٹیاں، دو بہنیں اور تین بھائی کا حصہ
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 603

سوال

کیافرماتےہیں اس مسئلہ میں علماء کرام کہ حاجی جمن فوت ہوگیا اور وارث چھوڑے: دو بیٹیاں، دو بہنیں اور تین بھائی۔ بتائیں کہ شریعتِ محمدی کے مطابق ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فوت ہونے والے کے کفن دفن کے اخراجات، قرض کی ادائیگی اور وصیت (جو مال کے ایک تہائی حصے سے زیادہ نہ ہو) کو پورا کرنے کے بعد باقی ترکہ تقسیم ہوگا۔

ترکہ کو ایک روپیہ مان کر تقسیم اس طرح ہوگی:

وارث پائیاں آنے
دونوں بیٹیوں کو مشترکہ طور پر 08 10
تین بھائیوں کو مشترکہ طور پر 00 04
دو بہنوں کو مشترکہ طور پر 04 01

جدید اعشاریہ تقسیم نظام

کل ملکیت = 100

  • دو بیٹیاں: 3/2 = 66.66 → فی کس = 33.33
  • تین بھائی: 25 → فی کس = 8.33
  • دو بہنیں: 8.34 → فی کس = 4.17

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے