شرعی اصولوں کے مطابق وراثت کی مکمل تقسیم کا تفصیلی حساب
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر: 616

وراثت کا شرعی حکم: وارثین کے حصوں کی مکمل وضاحت

سوال:

علمائے کرام سے دریافت کیا گیا کہ ایک خاتون انتقال کر گئی ہیں، جن کے پیچھے درج ذیل وارثین ہیں:

◈ خاوند
◈ والد
◈ والدہ
◈ 2 بیٹے
◈ 2 بیٹیاں

مرحومہ کے ترکہ میں شامل جائیداد درج ذیل ہے:

◈ 12 ایکڑ زمین
◈ 10 تولے سونا
◈ 5000 روپے نقدی

اب یہ سوال سامنے ہے کہ شریعتِ محمدی ﷺ کے مطابق ان تمام ورثاء کو کتنے کتنے حصے دیے جائیں گے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وراثت کی تقسیم شریعتِ مطہرہ کے طے کردہ اصولوں کے مطابق درج ذیل طریقے سے ہوگی:

پہلا مرحلہ: اخراجات کی ادائیگی

وراثت کی تقسیم سے قبل درج ذیل امور انجام دینا لازم ہے:

کفن دفن کے اخراجات: سب سے پہلے مرحومہ کی ملکیت سے اس کے کفن دفن کے تمام اخراجات ادا کیے جائیں گے۔
قرض کی ادائیگی: اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہے تو اسے فوری طور پر ادا کیا جائے گا۔
وصیت کی تکمیل: اگر مرحومہ نے کوئی وصیت کی ہو تو وہ صرف ایک تہائی مال میں سے پوری کی جائے گی، بشرطیکہ وہ وصیت شریعت کے مطابق ہو۔

ان تین مراحل کی تکمیل کے بعد جو مال بچ جائے گا، وہ ورثاء میں شریعت کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔

وراثت کی تقسیم: شرعی اصولوں کے مطابق

ترکہ (منقولہ و غیر منقولہ) کی تقسیم آسانی سے سمجھانے کے لیے کل ترکہ کو "1 روپیہ” فرض کیا گیا ہے، تاکہ ہر وارث کا حصہ واضح طور پر سمجھایا جا سکے۔

1. خاوند کا حصہ: ایک چوتھائی (1/4)

﴿فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّ‌بُعُ مِمَّا تَرَ‌كْنَ﴾
ترجمہ: اگر ان (عورتوں) کی اولاد ہو تو تمہارے لیے ان کے ترکہ میں سے چوتھائی ہے۔

لہٰذا، خاوند کو 1 روپیہ میں سے 4 آنے (یعنی 1/4) ملیں گے۔

2. والد اور والدہ کا حصہ: چھٹا چھٹا (1/6 + 1/6)

﴿وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَ‌كَ﴾
ترجمہ: اور اس کے ماں باپ میں سے ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا حصہ ملے گا۔

والد کو 2 آنے 8 پائی (یعنی 1/6) ملیں گے۔
والدہ کو بھی 2 آنے 8 پائی (یعنی 1/6) ملیں گے۔

3. اولاد میں باقی ترکہ کی تقسیم

جو ترکہ باقی رہ جائے گا (یعنی 6 آنے 8 پائی) وہ بچوں میں اس طرح تقسیم ہوگا:

ہر بیٹے کو 2 حصے
ہر بیٹی کو 1 حصہ

﴿يُوصِيكُمُ اللَّـهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ‌ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾
ترجمہ: اللہ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں وصیت کرتا ہے کہ مرد کے لیے دو عورتوں کے برابر حصہ ہے۔

حصص کی تفصیل (روپیہ کو 16 آنے = 64 پائی فرض کرتے ہوئے)

وارث حصہ وضاحت
خاوند 4 آنے 1/4 حصہ
والد 2 آنے 8 پائی 1/6 حصہ
والدہ 2 آنے 8 پائی 1/6 حصہ
بیٹا 1 2 آنے 2 پائی بطور عصبہ
بیٹا 2 2 آنے 2 پائی بطور عصبہ
بیٹی 1 1 آنہ 1 پائی بطور عصبہ
بیٹی 2 1 آنہ 1 پائی بطور عصبہ

نوٹ: باقی بچ جانے والے 2 پائی کو کل 6 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے:

◈ ہر بیٹے کو 2 حصے
◈ ہر بیٹی کو 1 حصہ

جدید اعشاری نظام کے تحت وراثت کی تقسیم (فیصد میں)

وارث کل حصہ (%) فی کس حصہ (%)
خاوند 25%
والد 16.66%
والدہ 16.66%
2 بیٹے 27.786% 13.893% فی کس
2 بیٹیاں 13.893% 6.946% فی کس

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے