شرعی اصولوں کے مطابق وراثت کی تقسیم: بیوی، بیٹے، بیٹیاں اور بھائی
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 590

شرعی تقسیم میراث کا تفصیلی بیان

سوال:

علماء دین سے دریافت کیا گیا ہے کہ ایک شخص برادی کا انتقال ہو گیا، جس کے وارث درج ذیل ہیں:

◈ ایک بیوی
◈ چار بیٹے
◈ دو بیٹیاں
◈ ایک بھائی

اب معلوم کرنا یہ ہے کہ شریعتِ محمدیہ کی روشنی میں ان تمام ورثاء کو میراث میں سے کتنا کتنا حصہ ملے گا؟

شرعی جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے پہلے یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ شریعتِ اسلامی کے اصولوں کے مطابق میراث کی تقسیم سے پہلے چند اہم امور کی تکمیل ضروری ہے:

  1. کفن دفن کے اخراجات:
    سب سے پہلے مرحوم کی ملکیت میں سے کفن دفن کے تمام ضروری اخراجات نکالے جائیں گے۔
  2. قرض کی ادائیگی:
    اگر مرحوم کے ذمے کوئی قرض ہو تو وہ کفن دفن کے بعد ادا کیا جائے گا۔
  3. وصیت کی تکمیل:
    اگر مرحوم نے کوئی وصیت کی ہو، تو وہ تمام مال کے ایک تہائی (1/3) حصے میں سے پوری کی جائے گی، بشرطیکہ وہ شرعاً جائز ہو۔
  4. باقی مال کی تقسیم:
    ان تمام امور کی تکمیل کے بعد باقی مال (منقولہ یا غیر منقولہ) کو ایک مکمل یونٹ یعنی "ایک روپیہ” فرض کرکے، اس میں ورثاء کے حصے درج ذیل طریقہ سے تقسیم کیے جائیں گے۔

تفصیلی تقسیم (روپے کی بنیاد پر):

مرحوم کی کل ملکیت: 1 روپیہ

ورثاء اور ان کے حصے:

  1. بیوی
    ◈ حصہ: 12 پیسے
    ◈ وجہ: چونکہ اولاد موجود ہے، اس لیے بیوی کو کل مال کا 1/8 حصہ دیا جائے گا۔
  2. چار بیٹے
    ◈ حصہ: 68 پیسے (کل)، یعنی فی بیٹا 17 پیسے
    ◈ وجہ: بیٹے عصبات میں سے ہیں، اور باقی مال کا سب سے بڑا حصہ انہیں ملے گا۔
  3. دو بیٹیاں
    ◈ حصہ: کل 17 پیسے (یعنی فی بیٹی 8.5 پیسے)
    ◈ وجہ: بیٹیاں بھی عصبات میں شامل ہوں گی، لیکن بیٹے کے مقابلے میں ان کا حصہ نصف ہوگا۔
  4. بھائی
    ◈ حصہ: محروم
    ◈ وجہ: چونکہ مرحوم کی اولاد موجود ہے، اس لیے بھائی کو وراثت میں سے کچھ نہیں ملے گا۔

جدید اعشاریہ (فیصد) طریقے سے تقسیم:

کل مال: 100 فیصد

ورثاء کے شرعی حصے (فیصد کے حساب سے):

وارث حصہ فی صد میں وضاحت
بیوی 12.5% 1/8 حصہ
4 بیٹے 70% فی بیٹا 17.5%
2 بیٹیاں 17.5% فی بیٹی 8.75%
بھائی 0% اولاد کی موجودگی میں محروم

نوٹ:
یہ تقسیم شریعتِ محمدیہ کے اصولوں کے مطابق درست ہے، جیسا کہ معتبر فتاویٰ میں ذکر کیا گیا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے