شرط پر مبنی طلاق کا حکم اور رجوع کا طریقہ
ماخوذ : احکام و مسائل، طلاق کے مسائل، جلد 1، صفحہ 333

سوال

زید کا عمرو کے ساتھ کسی بات پر جھگڑا ہو گیا۔ زید کی بیوی عمرو کی رشتہ دار ہے۔ اس جھگڑے کی وجہ سے زید نے اپنی بیوی سے کہا: "اگر تو عمرو کے سامنے ہوئی تو تجھے طلاق۔”
اب سوال یہ ہے کہ اگر یہ شرط پوری ہو جائے تو کیا شرعی لحاظ سے طلاق واقع ہو جائے گی؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
◈ مذکورہ صورتِ حال میں اگر زید کی بیوی واقعی عمرو کے سامنے آ جاتی ہے تو زید کی طرف سے دی گئی شرط پوری ہو جائے گی۔
◈ اس شرط کے پورا ہونے کی صورت میں شرعی طور پر طلاق واقع ہو جائے گی۔
◈ ایسی صورت میں زید کو چاہیے کہ اگر بیوی کی عدت باقی ہو تو رجوع کر لے۔
◈ اگر عدت مکمل ہو چکی ہو تو بیوی سے نکاح جدید کرے۔
◈ آئندہ اس قسم کے الفاظ اور صورتوں سے اجتناب کرے تاکہ ایسی نوبت دوبارہ نہ آئے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1