سوال:
کیا شراب نوشی ( کی نوبت) شیطان کی وجہ سے ہوتی ہے ؟
جواب :
جی ہاں،
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٩٠﴾ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّـهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ ﴿٩١﴾
”اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور شرک کے لیے نصب کردہ چیزیں اور فال کے تیر سراسر گندے ہیں، شیطان کے کام سے ہیں، سو اس سے بچو، تاکہ تم فلاح پاو۔ شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریے تمھارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمھیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے، تو کیا تم باز آنے والے ہو۔“ [ المائدة: 91 , 90]
اس سے معلوم ہوا کہ شراب نوشی کی نوبت شیطان کے بہکاوے کی وجہ سے آتی ہے۔ یعنی وہ اس کو مزین کر کے برائی کو بھلائی کی صورت میں پیش کرتا ہے، جب کہ بھلائی کو تشدد اور سختی ظاہر کرتا ہے۔
ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ ہم سب کو دین کی سمجھ عطا فرمائے اور خاتمہ بالخیر فرمائے۔ آمین