شراب بنانے والے کو رس یا سامانِ معصیت کی فروخت کا حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

ایسے شخص کو رس فروخت کرنا جو شراب بناتا ہو
➊ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب (کے مسئلہ ) میں دس بندوں پر لعنت فرمائی ہے . وہ یہ ہیں :
عاصرها و معتصرها و شاربها و حاملها والمحمولة إليه وساقيها وبائعها واكل ثمنها والمشترى لها والمشتراة له
”اسے نچوڑنے والا ، اور اسے نچڑوانے والا ، اور اسے پینے والا ، اور اسے اٹھا کر لے جانے والا ، اور جس کی طرف اسے اٹھا کر لے جایا جائے ، اور اسے پلانے والا ، اور اسے فروخت کرنے والا ، اور اس کی قیمت کھانے والا ، اسے خریدنے والا ، اور جس کے لیے اسے خریدا گیا ہو ۔“
[صحيح: غاية المرام: ص/ 54 ، إرواء الغليل: 1529 ، ترمذي: 1295 ، كتاب البيوع: باب النهي أن يتخذ الخمر خلا ، ابن ماجة: 3381]
➋ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من حبس العنب أيام القطاف حتى يبيعه من يهودي أو نصراني أو ممن يتخذه خمرا فقد تقحم النار على بصيرة
”جو انگور اُتارنے کے دنوں میں انہیں روک لے حتی کہ اس کی بیع کسی یہودی ، عیسائی یا ایسے شخص سے کر دے جو اس کی شراب بناتا ہو تو وہ جانتے بوجھتے آگ میں داخل ہو گیا ۔“
[صحيح: غاية المرام: 62 ، مجمع الزوائد: 90/4 ، حافظ ابن حجرؒ نے اسے حسن كها هے۔ تلخيص الحبير: 137/4]
بعض روایات میں یہ لفظ زائد ہیں:
أو ممن يعلم أن يتخذه خمرا
”یا ایسے شخص سے بیع کرے جس کے متعلق معلوم ہو کہ وہ اس کی شراب بناتا ہے ۔“
[طبراني أوسط: 294/5 ، 5356]
معلوم ہوا کہ شراب بنانے والے شخص کو کوئی ایسی چیز فروخت نہیں کرنی چاہیے جس سے اسے شراب بنانے میں مدد ملے۔ نیز کسی بھی چیز کو گناہ کے کام کے لیے فروخت نہیں کرنا چاہیے ۔ جیسا کہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گانے والی عورتوں کی خرید و فروخت نہ کرو اور نہ انہیں تعلیم دو ، ان کی تجارت میں بھی کوئی خیر نہیں ہے اور ان کی قیمت حرام ہے ۔“
[حسن: صحیح ترمذی: 1305 ، صحيح ابن ماجة: 2168 ، الصحيحة: 2922 ، ترمذي: 1282]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1