شراب نوشی: اسلامی تعلیمات اور وعید
ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور حرام ہے
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر شراب حرام ہے۔ جو شخص دنیا میں شراب پیتا رہتا ہے اور بغیر توبہ کے مر جائے وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا‘‘۔
(بخاری۔ الاشربہ۔ قول اللہ انما الخمر والمیسر والانصاب 5575، مسلم: الاشربہ۔ بیان ان کل مسکر خمر 2003)
طینۃ الخبال کی سزا
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’نشہ آور چیزیں استعمال کرنے والوں کے لیے اللہ نے عہد کر رکھا ہے کہ انہیں طینۃ الخبال پلائے گا‘‘۔
عرض کی گئی کہ طینۃ الخبال کیا چیز ہے؟ فرمایا:
’’جہنمیوں کا پسینہ یا ان کے جسم سے خارج ہونے والا گندہ مواد یعنی خون اور پیپ وغیرہ‘‘
(مسلم ۔2002)
شراب کے نشہ سے نمازیں رد ہو جاتی ہیں
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس نے شراب پی اور اس کو اس سے نشہ ہوا اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرتا۔ اگر وہ اس حالت میں مر جائے تو آگ میں داخل ہو گا۔ اگر وہ توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لیتا ہے۔
(ابن ماجہ: 3377، النسائی: 5670)
شراب سے متعلق مکمل لعنت کا اعلان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ نے شراب کے پینے والے پر، اس کے پلانے والے پر، اس کے بیچنے والے پر، اس کے خریدنے والے پر، اس کے نچوڑنے والے پر، جس کے لیے نچوڑی جائے اس پر، اس کے اٹھانے والے پر، جس کی طرف اٹھا کر لے جائی جائے اس پر اور اس کی قیمت کھانے والے پر لعنت کی ہے‘‘
(ابو داود۔ الاشربہ باب العصیر للخمر 3674)
دوسرے نشہ آور مادے بھی حرام
جب ہر نشہ آور چیز حرام ہے تو ذیل کی اشیاء بھی:
❀ بھنگ
❀ چرس
❀ افیون
❀ ہیروئن
❀ کوکین
❀ نشہ آور انجکشن
یہ سب بھی مکمل طور پر حرام ہیں اور ان کا انجام بھی انتہائی بُرا ہو گا۔
جوا کھیلنا: سخت ممانعت اور وعید
قرآن مجید کی واضح ہدایات
يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ۖ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ (البقرہ 219)
’’لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ آپ کہہ دیجیے ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے‘‘
’’لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ آپ کہہ دیجیے ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے‘‘
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٩٠﴾ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّـهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ ﴿٩١﴾ (المائدۃ)
’’اے ایمان والوں! بے شک شراب، جوا، استھان اور فال نکالنے کے پانسے کے تیر سب گندی باتیں اور شیطانی کام ہیں۔ ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم فلاح یاب ہو۔ شیطان تو یوں چاہتا ہے شراب اور جوئے کے ذریعے سے تمہارے آپس میں عداوت اور بغض ڈال دے اور اللہ کی یاد اور نماز سے تم کو غافل کر دے سو کیا تم اب (شراب اور جوئے سے) باز آ جاؤ گے؟‘‘
شرط بازی بھی جوا ہے
جوے کی ایک واضح شکل شرط بازی ہے، جس میں دو افراد کسی نتیجہ پر پیسے کی شرط لگا کر کھیلتے ہیں، جیسے:
❀ "اگر یہ بات صحیح ہوئی تو تم مجھے اتنے پیسے دو گے”
❀ "اگر غلط نکلی تو میں دوں گا”
یہ بھی جوا ہے اور سختی سے حرام ہے۔
جوئے کی دعوت پر کفارہ
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص اپنے دوست کو کہے آؤ جوا کھیلیں تو اسے چاہیے کہ وہ (بطور کفارہ) صدقہ کرے۔
(بخاری: 4860، مسلم: 1647)
زنا: شریعت کی سخت ترین ممانعت
زنا ایک سنگین گناہ
وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا ﴿٣٢﴾ (بنی اسرائیل)
’’اور زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا۔ کیونکہ وہ بڑی بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ ہے‘‘۔
الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّـهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ (النور 2)
’’زنا کار عورت و مرد میں سے ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ ان پر اللہ کی شریعت کی حد جاری کرتے ہوئے تمہیں ہرگز ترس نہ کھانا چاہیے اگر تمہارا اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے‘‘
زنا کرتے وقت ایمان نکل جاتا ہے
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب کوئی بندہ زنا میں مشغول ہوتا ہے تو اس کا ایمان نکل کر اس کے سر پر سائبان کی طرح معلق ہو جاتا ہے۔ جب وہ باز آجاتا ہے تو ایمان اس میں لوٹ آتا ہے‘‘
(ابو داود: 4690، ترمذی: 2625)
بوڑھے زانی کی سخت وعید
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کلام نہ کرے گا، نہ انہیں گناہوں سے پاک کرے گا، نہ ان کی طرف رحمت کی نظر سے دیکھے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے:
➊ بوڑھا زانی
➋ جھوٹا بادشاہ
➌ مغرور فقیر‘‘
(مسلم: 107)
خواب میں زناکاروں کا عذاب
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں زناکاروں کو ایک تنور میں دیکھا، جس کا سینہ تنگ اور پیندا چوڑا تھا۔ جب آگ بھڑکتی تو وہ اوپر اٹھتے یہاں تک کہ نکلنے کے قریب ہو جاتے، جب آگ ہلکی ہوتی تو واپس تہہ میں گر جاتے تھے۔
(بخاری 7047)
محرمات کے ساتھ نکاح کی سخت سزا
براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
’’رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے پاس کسی کو بھیجا جس نے اپنے والد کی بیوی سے نکاح کیا تھا کہ اسے قتل کر دو اور اس کا مال چھین لو‘‘
(ابو داود: 4457)
مجاہدین کی عزت کا تحفظ
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
’’جو شخص مجاہدین میں سے کسی کے گھر والوں کا جانشین بنا پھر اس نے خیانت کی تو قیامت کے دن وہ مجاہد کے سامنے کھڑا کر دیا جائے گا اور وہ اس کی نیکیوں میں سے جتنی چاہے گا لے لے گا یہاں تک کہ وہ راضی ہو جائے گا‘‘
(مسلم: 1897)
زنا کے اسباب کی بندش: حفاظتی اقدامات
➊ نگاہوں کی حفاظت
قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ (النور 30)
’’مسلمان مردوں سے کہو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں‘‘
وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِھِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَھُنَّ (النور 31)
’’اور آپ مسلمان عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ بھی اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے‘‘
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:
’’آنکھ کا زنا (حرام چیزوں کو) دیکھنا ہے‘‘
(بخاری 6243، مسلم 2657)
➋ غیر محرم کے ساتھ تنہائی
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم عورتوں کے پاس (تنہائی میں) جانے سے بچو‘‘
ایک صحابی نے پوچھا: دیور کے بارے میں؟
فرمایا: ’’دیور موت ہے‘‘
(بخاری: 5232، مسلم: 2172)
➌ خوشبو لگا کر نکلنا
ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت:
’’جو عورت خوشبو لگا کر کسی قوم کے پاس سے گزرے وہ زانیہ ہے‘‘
(ترمذی: 2786)
➍ محرم کے بغیر سفر
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے‘‘
(بخاری 1862، مسلم 1341)
➎ غیر محرم سے مصافحہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اور ہاتھ کا زنا حرام چیزوں کا پکڑنا ہے‘‘
(مسلم: 2657)
➏ پردے کا حکم
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ (الاحزاب 59)
’’اے نبی اپنی بیویوں سے، اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں۔‘‘
فیشن ایبل لباس اور جنت کی محرومی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’دو قسم کے جہنمی میں نے نہیں دیکھے:
➊ وہ جو لوگوں پر گائے کی دم جیسے کوڑے ماریں گے
➋ وہ عورتیں جو لباس پہن کر بھی ننگی ہوں گی، مردوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی اور خود ان کی طرف مائل ہونے والی ہوں گی، ان کے بال اونٹ کی کوہان کی مانند ہوں گے۔
ایسی عورتیں جنت میں نہ جائیں گی اور نہ ہی جنت کی خوشبو پا سکیں گی‘‘
(مسلم 2128)