شادی میں بدعتی رسومات کے بعد امام بننے کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1، ص 221-222

سوال

ایک لڑکے کے والدین نے اس کی شادی بدعتی رسومات جیسے سہرہ گانا بجانا کے ساتھ کی۔ بعد میں اس لڑکے کو امام مقرر کیا گیا۔ کیا وہ امامت کے لائق ہے یا نہیں؟

جواب

سہرہ گانا بجانا اور شادی میں بدعتی رسومات کا مروجہ طریقہ اسلام میں ناجائز اور ممنوع ہے۔ اگر کوئی شخص ان بدعتی رسومات میں شامل ہو اور ان کو جائز سمجھے، تو وہ بدعتی یا فاسق کہلائے گا اور امامت کا اہل نہیں ہوگا۔

تاہم، اگر لڑکے نے خود ان رسومات میں شرکت یا انہیں جائز نہیں سمجھا اور اس نے ان رسومات سے منع کیا ہو، لیکن والدین یا دیگر لوگوں نے نہ مانا، تو یہ اس کی کمزوری شمار ہوگی نہ کہ فاسق ہونے کی دلیل۔ ایسی صورت میں، اگر وہ لڑکا سچی توبہ کرے اور اپنے اعمال کو درست کر لے، تو وہ امامت کے قابل ہو سکتا ہے، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:

"التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ”
(ترجمہ: جو شخص گناہ سے توبہ کرے، وہ ایسا ہے جیسے اس نے کبھی گناہ کیا ہی نہ ہو۔)

حوالہ: (ابو سعید شرف الدین، ناظم مدرسہ سعیدیہ دہلی)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1