شادی شدہ زانی کی سزا: رجم اور کوڑوں کا اختلاف
تحریر: عمران ایوب لاہوری

اور اگر وہ شادی شدہ ہو تو اسے کنوارے کی طرح کوڑے مارے جائیں گے پھر رجم کیا جائے گا حتی کہ اسے موت آجائے
➊ حدیث نبوی ہے کہ :
الثيب بالثيب جلد مائة والرجم
”شادی شدہ اگر شادی شدہ سے زنا کرے تو اسے سو کوڑے لگائے جائیں گے پھر رجم کر دیا جائے گا ۔“
[مسلم: 1690 ، كتاب الحدود: باب حد الزني]
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مسلمان آدی (ماعز أسلمی رضی لله عنہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اس وقت آپ مسجد میں تشریف فرما تھے ۔ وہ بآواز بلند کہنے لگا اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا وہ دوسری طرف سے گھوم کر پھر آپ کے سامنے آ گیا اور اس نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے زنا کیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اپنا رخ پھیر لیا اس طرح اس شخص نے چار مرتبہ سامنے آ کر اقرار کیا یوں اس نے جب اپنے آپ پر چار مرتبہ گواہیاں دے دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے پاس بلایا اور پوچھا:
أبك جنون؟
”کیا تو پاگل ہے؟“
وہ بولا نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا:
فهل أحصنت؟
”کیا تو شادی شدہ ہے ۔“
اس نے کہا ہاں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اذهبوا به فارحموه
”اسے لے جاؤ اور رجم کر دو ۔“
[بخاري: 6824 ، كتاب الحدود: باب سؤال الإمام المقر هل أحصنت ، مسلم: 1693]
➌ اسی طرح غامد یہ عورت کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کر دیا ۔ (کیونکہ اس نے شادی شدہ ہونے کے باوجود بدکاری کی تھی ) ۔
[مسلم: 1695 ، كتاب الحدود: باب من اعترف على نفسه بالزني]
➍ رجم کی آیت قرآن میں موجود تھی پھر اس کی قراءت کو منسوخ کر دیا گیا لیکن اس کا حکم ابھی بھی باقی ہے وہ آیت یہ ہے:
الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما
”بوڑھا مرد اور عورت جب بدکاری کریں تو انہیں رجم کر دو ۔“
[طبراني كبير: 350/24 ، 867 ، حاكم: 359/4 ، مجمع الزوائد: 268/6 ، تلخيص الجير: 97/4 ، امام حاكمؒ اور امام ذہبيؒ نے اسے صحيح قرار ديا هے اور اس كے رجال صحيح كے رجال هيں ۔]
کیا رجم سے پہلے کوڑے بھی لگائے جائیں گے؟
(جمہور ، مالکؒ ، شافعیؒ ، ابو حنیفہؒ ) شادی شدہ زانی کو صرف رجم کیا جائے گا ، کوڑے نہیں لگائے جائیں گے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ اور غامہ یہ عورت کے متعلق صرف رجم کا ہی حکم دیا تھا ۔
(احمدؒ ، اسحاقؒ ، داودؒ ظاہری) رجم سے پہلے کوڑے لگانا بھی فرض ہے (ان کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں رجم کے ساتھ کوڑے لگانے کا بھی ذکر ہے )۔
(شوکانیؒ ) رجم سے پہلے کوڑے بھی لگائے جائیں گے کیونکہ کسی چیز کا عدم ذکر عدم الشی کو مستلزم نہیں ۔
[نيل الأوطار: 537/4 ، سبل السلام: 1673/4 ، تحفة الأحوذي: 808/4 – 809]
(علی رضی اللہ عنہ ) انہوں نے ایک عورت کو بروز جمعرات کوڑے لگائے اور بروز جمعہ رجم کرا دیا اور فرمایا:
جلدتها بكتاب الله ورجمتها بسنة رسول الله
”میں نے اسے اللہ کی کتاب (کے حکم ) سے کوڑے لگائے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی وجہ سے رجم کیا ہے ۔“
[تحفه الأخوذى: 809/4 ، سبل السلام: 1673/4 ، نيل الأوطار: 538/4]
(صدیق حسن خانؒ) امام کے لیے جائز ہے کہ وہ شادی شدہ زانی کو کوڑوں اور رجم دونوں کی اکٹھی سزا دے لیکن بہتر یہی ہے کہ صرف رجم کرے ۔
[الروضة الندية: 578/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے