سیکولر نظریہ اور مذہب پر اعتراض
سیکولر، لبرل اور مذہب مخالف افراد مذہب پر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ مذہب کی بنیاد پر معاشرت و ریاست میں تنازعات اور اختلافات پیدا ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق:
- مذہب کے تحت سماج میں امن قائم نہیں ہوسکتا کیونکہ مذہبی اختلافات ناقابل حل ہوتے ہیں۔
- خدا کی مرضی کیا ہے، یہ طے کرنا ممکن نہیں۔
- مذہبی خیر کو واحد سچائی (الحق) ماننے سے افراد میں یہ اخلاقی ذمہ داری پیدا ہوتی ہے کہ وہ دوسروں تک اپنی سچائی پہنچائیں، جو بالآخر جہاد یا "خدائی فوجداری” کے نظریے میں بدل جاتی ہے۔
لہذا، یہ حضرات دلیل دیتے ہیں کہ مذہب کو ترک کرکے عقلی بنیادوں پر معاشرت اور ریاست قائم کرنی چاہیے۔
سیکولر تاریخ کے مظالم: ایک حقیقت
تین سو سالہ سیکولر تاریخ اس بات کا ثبوت پیش کرتی ہے کہ:
- عقل کے نام پر تراشیدہ نظریات نے انسانیت کو ناقابل تصور مظالم سے دوچار کیا۔
- پوری اقوام کی نسل کشی کی گئی، کمزور اقوام کو دبا کر رکھا گیا، اور اخلاقی اقدار کی دھجیاں بکھیری گئیں۔
- استحصال، لوٹ کھسوٹ اور براعظموں کی تباہی کے واقعات انسانی تاریخ کی بدترین مثالیں ہیں۔
یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے: کیا سیکولر حلقوں کی بربریت اور جارحیت کی کوئی علمی بنیاد ہے؟
سیکولر رویے کی توجیہہ
سیکولر حلقے اپنی جارحیت کے جواز کے لیے یہ عامیانہ دلیل پیش کرتے ہیں:
"ان مظالم کی وجہ سیکولر نظریہ نہیں بلکہ انسانی کمزوریاں ہیں، جیسے ذاتی مفادات یا جذباتی دباؤ۔”
یہ دلیل پیش کرتے ہوئے سیکولر حلقے دوہری پالیسی اپناتے ہیں:
- مذہبی تنازعات کو مذہبی علمیت کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔
- جبکہ سیکولر مظالم کو افراد کی بشری کمزوریوں سے منسوب کرتے ہیں۔
یہ دلیل نہایت کمزور ہے کیونکہ اسے ہر کوئی اپنے دفاع میں استعمال کرسکتا ہے، اور یہ کسی بھی علمی معیار پر پوری نہیں اترتی۔
سیکولر نظریات کی بنیاد پر تنازعات
عقل اور آزادی کا اختلاف
سیکولر ازم میں، مذہب کے برخلاف، عقل کو بنیاد بنایا جاتا ہے۔ تاہم:
- عقل کے حامی خود یہ طے نہیں کر پاتے کہ "انسان آزاد کیسے ہوتا ہے؟”
- اس اختلاف کے نتیجے میں سیکولر حلقے مختلف فرقوں میں تقسیم ہوجاتے ہیں۔
- ہر فرقہ اپنی سچائی کو آفاقی سمجھ کر دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
نظریاتی جہاد
اشترکیت (کمیونزم) کا چیمپئن روس ہو، نسل پرست جرمنی یا ہیومن رائٹس کا داعی امریکہ—سبھی "انسانیت کی بھلائی” کے نام پر اپنے نظریے کو نافذ کرنے کے لیے "علم جہاد” بلند کرتے ہیں۔
عقل پر مبنی ہر نظریہ ان افراد کو "غیر عقلی” (Irrational) قرار دیتا ہے جو اس پر یقین نہ رکھتے ہوں۔ مثال کے طور پر:
- جو لوگ ہیومن رائٹس کو نہیں مانتے، وہ لبرلز کے نزدیک جاہل اور وحشی سمجھے جاتے ہیں۔
نتیجتاً، سیکولر نظریات کے ماننے والے اپنے علاوہ ہر کسی کو کمتر سمجھتے ہیں۔
عقل کے تحت بربریت کا جواز
"تحفظ عقل” کا فلسفہ
عقل پرست نظریات اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ "غیر عقلی” افراد کو دبا دیا جائے، کیونکہ ان کا وجود عقل اور انسانیت کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔
اس بنیاد پر ریڈ انڈینز کے قتل عام کو جائز قرار دیا گیا:
- جان لاک نے انہیں "بھینسے” کہا۔
- تھامس جیفرسن نے انہیں "بھیڑیے” کہا۔
عقل کا معروضی تصور ناممکن
عقل کا کوئی آفاقی اور معروضی تصور ممکن نہیں، لہذا مختلف عقلی نظریات ہمیشہ تنازعات کا شکار رہتے ہیں۔
ان تنازعات کا سیکولر یا عقل پرست فریم ورک میں کوئی حل ممکن نہیں، اور یہ ایک نہ ختم ہونے والی جنگ کی صورت اختیار کرلیتا ہے۔
اخلاقیات اور سیکولر بربریت
عقل پرست کسی کے آگے جوابدہ نہیں ہوتا، کیونکہ اس کے نزدیک اخلاقیات ایک "سبجیکٹو” (Subjective) شے ہے۔
اپنے اصولوں کی خلاف ورزی پر وہ خود کو معاف کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
مشہور فلسفی رارٹی (Rorty) نے کہا:
"ہم نے ریڈ انڈینز پر ظلم کیا، ہمیں افسوس ہے، لیکن چونکہ ہم خود مختار ہیں، لہذا ہمیں خود کو معاف کرنے کا حق حاصل ہے۔”
جدید الحادی تہذیب کے مظالم
جدید الحادی تہذیب نے انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ منظم طور پر نسل کشی کی۔
- براعظموں کو لوٹا گیا اور مہلک ہتھیار بنائے گئے جن کے ذریعے لاکھوں انسانوں کو چند لمحوں میں ختم کردیا گیا۔