سیکولر جمہوریت کے نظریات اور اخلاقی اثرات

سیکولر جمہوریت کا تعارف

آج کے دور میں سیکولر جمہوریت کو دنیا کے سب سے زیادہ فیشن ایبل اور قابل قبول سیاسی نظام کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ یہ تصور کیا جاتا ہے کہ مختلف سیاسی نظاموں کے تجربات کے بعد انسانیت نے سب سے بہتر نظام کے طور پر سیکولر جمہوریت کو دریافت کیا ہے۔ حتیٰ کہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس سے بہتر کوئی نظام اب ممکن ہی نہیں۔

تاریخ کا اختتام اور سیکولر جمہوریت کی برتری

امریکی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار کی کتاب
"The End of History and the Last Man”
(تاریخ کا خاتمہ اور آخری آدمی) میں کہا گیا کہ انسانی تاریخ کے ارتقاء کا انجام سیکولر جمہوریت ہے۔ جیسا کہ کارل مارکس نے اشتراکیت کو دنیا کا آخری نظام قرار دیا تھا، ویسے ہی آج سیکولر جمہوریت کو انسانی معاشرے کا آخری اور کامل ترین نظام سمجھا جاتا ہے۔ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد یہ دعوے مزید زور پکڑ گئے کہ سیکولر جمہوریت سیاسی برتری حاصل کرچکی ہے، اور سرمایہ دارانہ نظام معاشی طور پر غالب آچکا ہے۔

جمہوریت کی کامیابیاں اور خامیاں

جمہوریت کے کچھ مثبت پہلو بھی ہیں:

  • ◈ فرد کی آزادی کے اصول کو فروغ ملا۔
  • ◈ مطلق العنان بادشاہتوں اور آمریت کے جبر و تشدد کا خاتمہ ہوا۔
  • ◈ اظہار رائے کی آزادی میں اضافہ ہوا۔

لیکن جمہوریت کی بنیادی خامی یہ ہے کہ اس کا نظریہ کسی گہرے اور معقول فکری بنیاد پر مبنی نہیں بلکہ یہ سابقہ جابرانہ نظاموں کے ردعمل کے طور پر وجود میں آیا ہے۔

سیکولر جمہوریت اور مذہب سے بے زاری

جمہوریت میں عوام کو حاکم اعلیٰ قرار دیا گیا، اور اس کے ساتھ سیکولرازم کو جوڑا گیا، یعنی:

  • ◈ ریاست کے معاملات میں مذہب کا کوئی دخل نہیں۔
  • ◈ حاکمیت اعلیٰ عوام کو حاصل ہے، اور وہی فیصلہ کریں گے کہ کیا اچھا ہے اور کیا برا۔
  • ◈ آسمانی ہدایت اور الٰہی قانون سے بے نیازی اختیار کی گئی۔

سیکولر جمہوریت میں خیر و شر کا معیار

سیکولر جمہوریت میں خیر و شر کا کوئی دائمی معیار نہیں۔ یہ نظریہ اختیار کیا گیا کہ:

  • ◈ خیر و شر کا تصور معاشرتی حالات اور وقت کے ساتھ بدلتا رہتا ہے۔
  • ◈ کوئی چیز کسی دور میں اچھی اور دوسرے دور میں بری ہوسکتی ہے۔
  • ◈ اخلاقی اقدار ذاتی اور نسبتی ہیں، ان کا کوئی حقیقی وجود نہیں۔

اخلاقی زوال اور سماجی بگاڑ

سیکولر جمہوریت کی آزادی نے مغربی دنیا میں اخلاقی زوال کو جنم دیا:

  • ◈ ہم جنس پرستی کو قانونی جواز دیا گیا:
    • ✿ برطانیہ کی پارلیمنٹ نے
      "Wolfenden Committee”
      کی رپورٹ کی بنیاد پر ہم جنس پرستی کو جائز قرار دیا۔
    • ✿ بعد میں یورپ اور امریکہ میں ہم جنس شادیوں کو بھی قانونی تحفظ دیا گیا۔
  • ◈ عریانی اور فحاشی کا فروغ:
    • ✿ عریاں فلمیں اور تصاویر معاشرتی رواج بن چکی ہیں۔
    • ✿ خاندانی نظام تباہ ہوچکا ہے۔
  • ◈ ایڈز اور دیگر مسائل:
    • ✿ جنسی بے راہ روی سے ایڈز جیسی بیماریاں پھیلیں، مگر اس کے علاج کے لیے اخلاقی اصلاح کے بجائے حفاظتی تدابیر پر زور دیا گیا۔
    • ✿ تعلیمی اداروں میں جنسی تعلیم عام ہوگئی، اور نوجوانوں کو اس بے راہ روی میں مزید سہولتیں دی گئیں۔

جمہوریت کا عملی پہلو: عوامی حاکمیت یا دھوکہ؟

جمہوریت میں عوام کی حاکمیت کا دعویٰ ایک فریب ہے:

  • ◈ حقیقت میں عوام حکومت کے فیصلوں سے بے خبر رہتے ہیں۔
  • ◈ جمہوریت کی کامیابی تعلیم اور سیاسی شعور پر منحصر ہے، جو بہت سے ممالک میں ناپید ہے۔
  • ◈ ناخواندہ عوام جذباتی نعروں کے ذریعے گمراہ ہوجاتے ہیں۔
  • ◈ حتیٰ کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی تعلیم یافتہ عوام اکثر بہتر فیصلے نہیں کرپاتے، جیسا کہ امریکہ میں ٹرمپ کے انتخاب سے ظاہر ہوا۔

خلاصہ: جمہوریت کے مسائل اور چیلنجز

جمہوریت، بالخصوص سیکولر جمہوریت، ایک طرف آزادی اور عوامی شرکت کا دعویٰ کرتی ہے، مگر عملی طور پر:

  • ◈ اخلاقی اقدار اور الٰہی ہدایات سے بے نیازی کی وجہ سے سماجی بگاڑ پیدا کرتی ہے۔
  • ◈ عوامی حاکمیت کے نام پر چند افراد یا ادارے حکمرانی کرتے ہیں۔
  • ◈ خاندانی نظام، اخلاقی معیار، اور سماجی استحکام بری طرح متاثر ہوتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے