سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا جنتی عورتوں کی سردار: حدیث کی تحقیق
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) ج2ص247

سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا جنتی عورتوں کی سردار ہیں: ایک مفصل تحقیقی وضاحت

حدیث کی روایت اور اس کا ماخذ

سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت کے بارے میں جو حدیث بیان ہوئی ہے کہ وہ
"سیدۃ نساء اہل الجنۃ”
یعنی جنتی عورتوں کی سردار ہیں، وہ حدیث اپنی سند اور روایت کے اعتبار سے بالکل صحیح ہے۔ اس حدیث کو مندرجہ ذیل محدثین نے اپنی کتب میں صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے:

صحیح بخاری (حدیث نمبر: 6285، 6286)

صحیح مسلم (حدیث نمبر: 2450)

مسند احمد بن حنبل (جلد 6، صفحہ 282)

سنن ابن ماجہ (حدیث نمبر: 1621)

السنن الکبریٰ للنسائی (حدیث نمبر: 7078، 6368)

مسند ابو یعلیٰ (حدیث نمبر: 6744، 6745)

شرح مشکل الآثار للطحاوی (حدیث نمبر: 5945)

دلائل النبوۃ للبیہقی (جلد 6، صفحہ 364، جلد 7، صفحہ 164، 165)

روایت
"فراس عن الشعبی عن مسروق عن عائشۃ”
رضی اللہ عنہا کی سند سے مروی ہے۔

راویوں کی توثیق

فراس بن یحیی الہمدانی: جمہور محدثین نے ان کو ثقہ قرار دیا ہے۔ امام یحییٰ بن معین اور امام احمد بن حنبل نے بھی انہیں ثقہ کہا ہے۔

عامر الشعبی: ثقہ، مشہور فقیہ اور عالم تھے۔

مسروق بن الاجدع: ثقہ، فقیہ اور عابد شخصیت کے حامل تھے۔

اسی مفہوم کی روایات دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہیں:

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ: السنن الکبریٰ للنسائی: 8365، المستدرک: 3/152، و صححہ الذہبی

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ: المستدرک: 3/154، حدیث نمبر: 4733، و صححہ الذہبی

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ: مسند احمد: 1/293، حدیث نمبر: 2668، و سندہ صحیح

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ: الآحاد و المثانی: 2961، و سندہ حسن

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا: سنن الترمذی: 3873، و سندہ حسن

اعتراضات کا جواب

1. روایات میں اختلاف

راویوں کے بیان کردہ الفاظ میں جزوی اختلاف قابل قبول ہے کیونکہ مفہوم میں کوئی فرق نہیں ہے۔ اس سے روایت کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

2. غم اور خوشی کا بیک وقت اظہار

سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے جب اپنے والدِ محترم، رسول اللہ ﷺ سے اپنی وفات کے قریب ہونے کی خبر سنی، تو وہ رونے لگیں۔ لیکن جب آپ ﷺ نے ان کو یہ خوشخبری دی کہ وہ جنتی عورتوں کی سردار ہوں گی، تو وہ خوش ہو گئیں۔ ایک مومن کے لیے یہ سب سے بڑی بشارت ہے۔

3. وفات کی خبر پوشیدہ نہیں تھی

نبی اکرم ﷺ نے اپنی وفات کے قریب ہونے کا ذکر متعدد مواقع پر فرمایا۔ اس حدیث میں نیا پہلو یہ تھا کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت اور ان کے جلد وصال کی خبر دی گئی، جو بعد میں حدیث کی صورت میں مدوّن ہو گئی۔

4. کیا سیدہ فاطمہ دیگر خواتین پر فضیلت رکھتی ہیں؟

حدیث میں
"سیدۃ نساء اہل الجنۃ”
کے الفاظ موجود ہیں۔ اس سے عمومی طور پر جنتی عورتوں کی سرداری مراد ہے، جس میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اور دیگر امہات المؤمنین کی تخصیص ہوسکتی ہے۔ تخصیص کا قاعدہ خود اصولِ حدیث کا حصہ ہے۔

5. نبی ﷺ نے ساری باتیں ایک ہی وقت میں نہیں فرمائیں

رسول اللہ ﷺ کا اس فضیلت کو ایک مخصوص موقع پر بیان کرنا ان کی حکمت عملی کا حصہ تھا۔ آپ ﷺ نے علم اور فضائل کو مختلف مجالس اور مواقع پر بیان فرمایا۔

6. فراس کی روایت میں قیام کی بات

رسول اللہ ﷺ نے مرض الوفات میں بھی مسجد جا کر نماز پڑھائی، لہٰذا یہ کہنا کہ آپ ﷺ کھڑے نہیں ہو سکتے تھے، بلا دلیل ہے۔ فراس کی روایت میں کوئی تعارض نہیں۔

7. دیگر بیٹیوں کی فضیلت

صحابہ کرام کی فضیلتوں میں تفاوت کا پایا جانا معروف ہے۔ اگر نبی ﷺ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مخصوص طور پر فضیلت دی تو یہ ان کی شان میں کوئی نقص نہیں بلکہ ان کا امتیاز ہے۔

"حقیقی سیدۃ النساء” کے دعوے کا جواب

1. یا نساء النبی کے خطاب سے فضیلت کا استدلال

قرآن میں ازواج مطہرات کو
"یا نساء النبی”
کہہ کر خطاب کیا گیا، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ دیگر خواتین کی فضیلت ختم ہو گئی۔ قرآن نے حضرت مریم اور حضرت آسیہ کا بھی ذکر کیا ہے۔

2. دوہرا اجر اور فضیلت

ازواج مطہرات کو دوہرا اجر ملنے کا ذکر قرآن میں ضرور ہے، لیکن اس سے یہ نتیجہ نہیں نکالا جا سکتا کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا جنتی عورتوں کی سردار نہیں ہیں۔ یہ دعویٰ بلا دلیل ہے۔

3. امہات المومنین کی فضیلت

ازواجِ مطہرات کی فضیلت اپنی جگہ مسلم ہے، لیکن اس سے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت کی نفی نہیں ہوتی۔ کسی کی فضیلت کو ثابت کرنا دوسرے کی فضیلت کی نفی نہیں ہے۔

4. حضرت عائشہ کی فضیلت کا مطلب

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو نبی ﷺ نے بہت بلند مقام دیا، لیکن اس سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا یا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شان کم نہیں ہوتی۔ ہر ایک کی فضیلت اپنی جگہ مسلم ہے۔

5. نکاح کی ممانعت

ازواجِ مطہرات کے بعد نکاح کی ممانعت ان کی خاص حیثیت کو بیان کرتی ہے، مگر اس سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سرداری کی نفی نہیں ہوتی۔

6. ازواج کی ماں ہونے کی حیثیت

"وأزواجه أمهاتهم”
(الاحزاب: 6)
کی روشنی میں ازواج کی ماں ہونے کا درجہ تسلیم ہے، لیکن اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا جنتی عورتوں کی سردار نہیں ہو سکتیں، درست نہیں۔

7. حضرت عائشہ کی براءت اور محبت

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی براءت اور ان سے محبت کی احادیث صحیح اور مستند ہیں، اسی طرح حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سرداری کی حدیث بھی بالکل صحیح اور قطعی ہے۔ دونوں احادیث ایک دوسرے کی نفی نہیں کرتیں۔

نتیجہ

تمام دلائل، احادیث، روایات اور قرآن کی روشنی میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ:

✿ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ ﷺ نے "سیدۃ نساء اہل الجنۃ” یعنی جنتی عورتوں کی سردار قرار دیا۔

✿ یہ حدیث صحیح اور قطعی ہے، اس پر ایمان رکھنا ہر مومن پر لازم ہے۔

✿ ازواجِ مطہرات کی فضیلت اپنی جگہ مسلم ہے، لیکن حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سرداری کی حدیث کا انکار اس بنیاد پر نہیں کیا جا سکتا۔

ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1