ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری
سوال:
کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ جو ذکر کیا جاتا ہے، اس کی کیا حقیقت ہے؟
جواب:
طبقات ابن سعد (202/3) اور سنن دارقطنی (123/1) وغیرہ میں جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ ہے کہ وہ تلوار لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے ارادے سے نکلے، کسی نے کہا کہ اپنی بہن کے گھر کی خبر لو، وہاں پہنچے تو دیکھا بہن اور بہنوئی دونوں مسلمان ہو چکے ہیں، اس کی سند ضعیف و منکر ہے۔ قاسم بن عثمان بصری کو امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ”لیس بالقوی“ کہا ہے۔
❀ حافظ ذہبی رحمہ اللہ (میزان الاعتدال: 3/375) نے اس قصے کو سخت ”منکر “قرار دیا ہے۔
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام کا سبب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا تھی۔
(سنن الترمذی: 3681، وسندہ حسن، والحدیث صحیح)