ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہما کا نکاح سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے: اہل سنت اور شیعہ کتابوں سے تفصیلی دلائل
سوال:
کیا یہ حقیقت پر مبنی ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی بیٹی حضرت ام کلثوم سے نکاح کیا تھا؟ کیا اس کے دلائل اہل سنت اور شیعہ دونوں مکاتبِ فکر کی کتب سے فراہم کیے جا سکتے ہیں؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جی ہاں! یہ نکاح تاریخی طور پر ثابت ہے، اور اس کے دلائل دونوں فریقین یعنی اہل سنت اور شیعہ کی معتبر کتابوں میں موجود ہیں۔ ذیل میں تفصیل کے ساتھ یہ دلائل پیش کیے جا رہے ہیں:
📚 اہل سنت کی معتبر کتابوں سے دلائل
1. صحیح بخاری سے دلیل
روایت:
ثعلبہ بن ابی مالک القرظی رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں:
"عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی خواتین میں چادریں تقسیم کیں۔ جب ایک نئی چادر بچ گئی تو لوگوں نے کہا: یا امیر المومنین! یہ چادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دے دیجیے جو آپ کے گھر میں ہیں۔ مراد ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا تھیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ام سلیط رضی اللہ عنہا زیادہ مستحق ہیں۔”
صحیح بخاری: ۲۸۸۱، ترجمہ محمد داود راز، مکتبہ اسلامیہ ۴/۲۱۲
2. جنازہ ام کلثوم اور زید بن عمر
روایت:
نافع مولیٰ ابن عمر بیان کرتے ہیں:
"عمر بن خطاب کی بیوی ام کلثوم بنت علی اور ان کے بیٹے زید (بن عمر) کا جنازہ رکھا گیا۔”
سنن النسائی ۴/۷۱–۷۲، حدیث ۱۹۸۰
ابن الجارود (بروایت: ۵۴۵)، النووی (فی المجموع ۵/۲۲۴)، ابن حجر (فی التلخیص الحبیر ۲/۱۴۶، حدیث ۸۰۷)
3. امام الشعبی کی روایت
روایت:
"ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے بھائی زید بن عمر اور ان کی والدہ ام کلثوم بنت علی رحمہم اللہ کا جنازہ پڑھا۔”
مسند علی بن الجعد: ۵۹۳
مصنف ابن ابی شیبہ ۳/۳۱۵، حدیث ۱۱۵۷، دوسرا نسخہ: ۱۱۶۹۰
4. عبداللہ البہی رحمہ اللہ کی گواہی
روایت:
"میں نے دیکھا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ام کلثوم اور زید بن عمر بن خطاب کا جنازہ پڑھا۔”
طبقات ابن سعد ۸/۴۶۴
عمار بن ابی عمار کی شہادت:
"میں بھی اس جنازے میں موجود تھا۔”
طبقات ابن سعد ۸/۴۶۵
🧾 ائمہ اہل بیت کے اقوال
5. امام زین العابدین رحمہ اللہ کی روایت
روایت:
"عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے ام کلثوم کا رشتہ مانگا۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اسے اپنے بھتیجے عبداللہ بن جعفر کے لیے رکھے ہوئے ہوں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! کوئی اور میرے جیسا خواہشمند نہیں۔ پھر نکاح ہوا، اور عمر نے مہاجرین سے مبارکباد طلب کی۔”
المستدرک للحاکم ۳/۱۴۲، حدیث ۴۶۸۴، السیرۃ لابن اسحاق ص۲۷۵–۲۷۶
6. امام محمد بن علی بن الحسین الباقر رحمہ اللہ کی روایت
روایت:
"عمر نے ام کلثوم کا رشتہ مانگا، علی نے پہلے انکار کیا، پھر نکاح کر دیا۔”
سنن سعید بن منصور ۱/۱۴۶، حدیث ۵۲۰، طبقات ابن سعد ۸/۴۶۳
7. عاصم بن عمر بن قتادہ المدنی رحمہ اللہ کا بیان
"عمر بن خطاب نے ام کلثوم بنت علی سے نکاح کیا، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی تھیں۔”
السیرۃ لابن اسحاق ص۲۷۵
8. امام ابن اسحاق کی تصریح
"ام کلثوم بنت علی و فاطمہ کا نکاح عمر بن خطاب سے ہوا، ان سے زید اور ایک بیٹی پیدا ہوئی۔”
السیرۃ لابن اسحاق ص۲۷۵
9. عطاء الخراسانی رحمہ اللہ کی روایت
"عمر رضی اللہ عنہ نے ام کلثوم کو چالیس ہزار درہم مہر دیا۔”
طبقات ابن سعد ۸/۴۶۳، ۴۶۶
10. امام الزہری رحمہ اللہ کا قول
"ام کلثوم بنت علی سے عمر رضی اللہ عنہ نے نکاح کیا اور ان سے زید پیدا ہوا۔”
تاریخ دمشق لابن عساکر ۲۱/۳۴۲
📖 اہل سنت کی دیگر اہم کتب میں بھی تصریحات
التاریخ الاوسط للبخاری ۱/۶۷۲، حدیث ۳۷۹
کتاب الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم ۳/۵۶۸
طبقات ابن سعد ۳/۲۶۵
کتاب الثقات لابن حبان ۲/۲۱۶
اہل سنت کا اجماع:
اہل سنت کے درمیان اس نکاح کے ثبوت پر اجماع ہے، اور اس پر کوئی اختلاف نہیں۔
🕌 شیعہ کتب سے دلائل
1. الکافی از کلینی
روایت:
"جب عمر فوت ہوئے، تو علی رضی اللہ عنہ آئے اور ام کلثوم کو واپس اپنے گھر لے گئے۔”
الفروع من الکافی ۶/۱۱۵
2. روایت از جعفر صادق رحمہ اللہ
"یہ نکاح ہم سے چھین لیا گیا تھا۔”
الفروع من الکافی ۵/۳۴۶
نوٹ: اہل سنت کے نزدیک یہ روایت موضوع اور ناقابلِ قبول ہے۔
3. ایک اور روایت از جعفر صادق رحمہ اللہ
"عمر کے فوت ہونے کے بعد علی رضی اللہ عنہ نے ام کلثوم کا ہاتھ پکڑا اور گھر لے گئے۔”
الفروع من الکافی ۶/۱۱۵–۱۱۶
4. الاستبصار از شیخ طوسی
"عمر کے انتقال کے بعد علی رضی اللہ عنہ نے ام کلثوم کو اپنے گھر لایا۔”
الاستبصار ۳/۴۷۲، حدیث ۱۲۵۸
5–10. دیگر شیعہ کتب کے حوالہ جات
تہذیب الاحکام ۸/۱۶۱، ۹/۲۶۲
الشافی للسید المرتضی علم الھدی (ص۱۱۶)
مناقب آل ابی طالب لابن شہر آشوب ۳/۱۶۲
کشف الغمۃ للاربلی (ص۱۰)
مجالس المؤمنین للشوستری (ص۷۶)
حدیقۃ الشیعہ للاربلی (ص۲۷۷)
تفصیلی تحقیق:
مزید معلومات کے لیے دیکھیں:
الشِّیعہ و اہل البیت از علامہ احسان الٰہی ظہیر (ص۱۰۵–۱۱۰)
📌 خلاصہ
- اہل سنت اور شیعہ دونوں کی معتبر کتب اور اسانید کے مطابق یہ نکاح ثابت ہے۔
- سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تھا۔
- ان سے زید بن عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے تھے۔
- متعدد صحابہ، تابعین اور ائمہ اہل بیت نے اس نکاح کی تصدیق کی ہے۔
⚠️ عبرت انگیز واقعہ
احمد بن بویہ کا توبہ کرنا:
جب اس رافضی وزیر نے سنا کہ علی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی کا نکاح عمر رضی اللہ عنہ سے کیا تھا تو ندامت کا اظہار کیا، توبہ کی، صدقہ دیا، غلام آزاد کیے، اور بے ہوش ہو گیا۔
المنتظم لابن الجوزی ۱۴/۱۸۳، ترجمہ ۲۶۵۳
✅ اہم تنبیہ
حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن، حضرت حسین اور تمام صحابہ کرام کے ساتھ علیہ السلام کی بجائے رضی اللہ عنہ/عنہا/عنہم لکھنا راجح اور درست ہے۔
🔚 نتیجہ
یہ تاریخی، حدیثی اور عقلی لحاظ سے مکمل طور پر ثابت شدہ حقیقت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تھا۔
ھذا ما عندی، والله أعلم بالصواب