سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور دیگر صحابہ کا مقام
اصل مضمون غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کا تحریر کردہ ہے، اسے پڑھنے میں آسانی کے لیے عنوانات، اور اضافی ترتیب کے ساتھ بہتر بنایا گیا ہے۔

سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت

سیدنا برا بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
’أَنْتَ مِنِّي، وَأَنَا مِنْکَ‘
(صحیح البخاری: 4251)
"تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔”

یہ حدیث سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور مقام کو واضح کرتی ہے، تاہم اس طرح کی فضیلت میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ اکیلے نہیں، بلکہ کئی دوسرے صحابہ کرام بھی اس فضیلت میں شامل ہیں۔

دیگر صحابہ کرام کی فضیلت

سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’إِنَّ الْـأَشْعَرِیِّینَ إِذَا أَرْمَلُوا فِي الغَزْوِ، أَوْ قَلَّ طَعَامُ عِیَالِہِمْ بِالْمَدِینَۃِ؛ جَمَعُوا مَا کَانَ عِنْدَہُمْ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ اقْتَسَمُوہُ بَیْنَہُمْ فِي إِنَائٍ وَّاحِدٍ بِالسَّوِیَّۃِ، فَہُمْ مِنِّي، وَأَنَا مِنْہُمْ‘
(صحیح البخاری: 2486، صحیح مسلم: 2500)
’’جب قبیلہ اشعر کے لوگوں کے پاس کھانا کم ہو جاتا یا جنگ کے موقع پر توشہ ختم ہو جاتا، تو وہ اپنے پاس موجود سامان کو اکٹھا کر لیتے اور پھر برابر تقسیم کرتے۔ وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔‘‘

سیدنا جلیبیب رضی اللہ عنہ

ایک غزوہ میں سیدنا جلیبیب رضی اللہ عنہ نے بہادری دکھاتے ہوئے سات کفار کو قتل کیا اور پھر شہید ہو گئے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’ہٰذَا مِنِّي، وَأَنَا مِنْہُ، ہٰذَا مِنِّي، وَأَنَا مِنْہُ‘
(صحیح مسلم: 2472)
’’یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔‘‘

سیدنا حسین رضی اللہ عنہ

سیدنا یعلیٰ بن مرہ ثقفی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’حُسَیْنٌ مِّنِّي، وَأَنَا مِنْہُ‘
(مسند امام احمد: 172/4، سنن الترمذی: 3775)
’’حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔‘‘

امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اس حدیث کو "صحیح” اور امام حاکم رحمہ اللہ نے "صحیح الاسناد” قرار دیا ہے، جبکہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔

ایک اور روایت میں الفاظ ہیں:
’حُسَیْنٌ مِّنِّي، وَأَنَا مِنْ حُسَیْنٍ‘

حاصل کلام

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی کو اپنی ذات سے منسوب کرنا ایک بہت بڑی فضیلت ہے، لیکن یہ فضیلت صرف سیدنا علی رضی اللہ عنہ تک محدود نہیں، بلکہ دیگر صحابہ کرام جیسے سیدنا ابو موسیٰ اشعری، سیدنا جلیبیب اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہم بھی اس میں شامل ہیں۔ لہٰذا، صرف اس فضیلت کی بنا پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بلا فصل قرار دینا درست نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے