عظمتِ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور منکرین حدیث کے جھوٹے واقعات
سوال:
ایک شخص سے سنا گیا واقعہ کہ:
"ایک دن سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مسجد نبوی کے صحن میں حدیث بیان کر رہے تھے۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو یہ معلوم ہوا تو انھوں نے کہا: ‘اے ابوہریرہ! تم جو بات بیان کر رہے ہو، اس وقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، یہ بات اس طرح نہیں تھی، کیا تمہیں اللہ سے ڈر نہیں لگتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر غلط بات منسوب کر رہے ہو؟ اگر تمہاری جگہ کوئی اور ہوتا تو میں اس کی گردن اڑا دیتا۔’ العیاذ باللہ”
کیا یہ واقعہ صحیح ہے؟
اسی دوران اس شخص نے مزید کہا:
"ایک بار ایک شخص نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: ‘آپ آج بہت زیادہ احادیث بیان کرتے ہیں، حالانکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زندگی میں ایسا نہ تھا۔’ تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ‘مجھے اس وقت اپنی گردن ماری جانے کا خوف تھا۔'”
کیا یہ دونوں واقعات درست ہیں؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد:
یہ دونوں واقعات بے سند، بے اصل، اور موضوع (من گھڑت) ہیں۔ کسی معتبر کتاب میں یہ واقعات صحیح سند کے ساتھ ثابت نہیں۔ ان کے برخلاف صحیح احادیث کی روشنی میں یہ بات ثابت ہے کہ:
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر مکمل اعتماد تھا۔
درج ذیل صحیح احادیث اس کی تصدیق کرتی ہیں:
(1) گودنے کے بارے میں حدیث
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جو چمڑے پر سوئی سے گود کر نقش بناتی تھی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے صحابہ سے دریافت کیا:
’’اللہ کا واسطہ! کیا کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گودنے کے بارے میں کچھ سنا ہے؟‘‘
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا:
’’اے امیرالمومنین! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے:
«لاتَثْمِنْ ولا تَسْتَوْشِمْنَ»
’’گودنے کا کام نہ کرو اور نہ کسی سے گدواؤ‘‘
(صحیح بخاری: 5946)
یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر مکمل اعتماد رکھتے تھے۔
(2) سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کا واقعہ
ایک بار سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ مسجد میں اشعار پڑھ رہے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے غصے سے دیکھا۔ سیدنا حسان رضی اللہ عنہ نے کہا:
’’میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بھی اشعار پڑھتا تھا۔‘‘
پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھ کر کہا:
’’اللہ کی قسم! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے:
«أجِبْ عني، اللهم أيدْه بروحِ القُدُس»
’’میری طرف سے جواب دو، اے اللہ! اس کی روح القدس سے مدد فرما‘‘
(صحیح مسلم: 2485/15 [6384])
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’جی ہاں، میں نے سنا ہے۔‘‘
(3) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کا قول
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا:
’’یا أبا هُرَيْرَةَ! أنتَ كُنْتَ ألْزَمَنا لِرَسولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ، وأَحْفَظَنا لِحَدِيثِه‘‘
’’اے ابوہریرہ! آپ ہم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے اور سب سے زیادہ حدیثیں یاد رکھنے والے ہیں۔‘‘
(سنن الترمذی: 3836، سند صحیح، الحاکم: 3/510، 511، حدیث 6167، ووافقہ الذہبی)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت دیگر صحابہ کی نظر میں
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اعتماد
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حجۃ الوداع میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو منادی مقرر فرمایا۔
(صحیح بخاری: 369)
یہی مقام سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمایا تھا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی گواہی
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جب ایک حدیث بیان کی، تو اس بارے میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا، تو فرمایا:
’’صدق أبو هُرَيْرَة‘‘
’’ابوہریرہ نے سچ کہا۔‘‘
(طبقات ابن سعد 4/332، سند صحیح)
ان کی نمازِ جنازہ بھی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے پڑھائی۔
(التاریخ الصغیر للبخاری: ص55، دوسرا نسخہ 128/1، 192، سند صحیح)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا
"اللَّهُمَّ حَبِّبْ عُبَيْدَكَ هَذَا، يَعْنِي أَبَا هُرَيْرَةَ، وَأُمَّهُ، إِلَىٰ عِبَادِكَ الْمُؤْمِنِينَ، وَحَبِّبْ إِلَيْهِمُ الْمُؤْمِنِينَ”
’’اے اللہ! اس بندے (ابوہریرہ) اور اس کی ماں کو اپنے مؤمن بندوں کا محبوب بنا دے۔‘‘
(صحیح مسلم: 2491/158 [6396])
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’ہر مؤمن جو میرے بارے میں سنتا ہے، بغیر دیکھے ہی مجھ سے محبت کرتا ہے۔‘‘
(صحیح مسلم: 2491)
دوسرے واقعے (گردن ماری جانے کا خوف) کی حقیقت
یہ روایت بھی موضوع اور بے اصل ہے۔ ذیل میں اس بارے میں تفصیل دی جا رہی ہے:
روایت 1:
محمد بن عجلان سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’اگر میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں یہ حدیثیں بیان کرتا، تو وہ میری پیشانی زخمی کر دیتے۔‘‘
(البدایۃ والنہایۃ: 8/110، سیر اعلام النبلاء: 2/601)
❌ یہ روایت منقطع ہے۔
❌ ابن عجلان مدلس ہیں۔
❌ سند غائب ہے۔
روایت 2:
صالح بن ابی الاخضر کے ذریعے روایت: ’’ہم عمر رضی اللہ عنہ کی وفات سے پہلے احادیث بیان نہیں کرتے تھے۔‘‘
(البدایۃ والنہایۃ: 8/110)
❌ سند ضعیف اور مردود ہے۔
روایت 3:
امام عبدالرزاق عن معمر عن الزہری کے ذریعے روایت: ’’میں عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں حدیثیں بیان نہیں کرتا تھا، مجھے یقین تھا کہ میری پیٹھ پر کوڑا برسایا جائے گا۔‘‘
(البدایۃ والنہایۃ: 8/110)
❌ یہ روایت منقطع اور مردود ہے کیونکہ:
- امام زہری نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کچھ بھی نہیں سنا۔
- امام عبدالرزاق اور امام زہری دونوں مدلس تھے۔
صرف ایک روایت صحیح ہے:
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حدیث بیان کرنا چھوڑ دو، ورنہ میں تمہیں دوس (تمھارے قبیلے) بھیج دوں گا۔‘‘
(تاریخ ابی زرعۃ الدمشقی: 1475، سند صحیح)
🔹 اس پر علمائے کرام نے لکھا ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فتنے سے بچاؤ کے لیے کثرتِ حدیث سے منع کرتے تھے۔
🔹 یہ حکم صرف ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے لیے نہیں بلکہ دیگر صحابہ کے لیے بھی تھا۔
(دیکھئے سیر اعلام النبلاء: 2/601)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حافظے کا ایک عظیم واقعہ
ابو زعیزعہ، جو مروان کے کاتب تھے، بیان کرتے ہیں کہ مروان بن حکم نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیثیں لکھوائیں، اور اگلے سال دوبارہ انہی حدیثوں کے بارے میں پوچھا، تو وہی حدیثیں لفظ بہ لفظ دوہرائیں۔
(الاشراف علی مناقب الاشراف ص 157، 158 حدیث 311، المستدرک: 3/510 حدیث 6164، الحاکم و ذہبی نے اس کو ’’صحیح‘‘ کہا)
تنبیہ:
کچھ لوگوں نے ابو زعیزعہ کو مجہول قرار دیا، لیکن حاکم اور ذہبی کی تصحیح کے بعد ان کو مجہول کہنا غلط ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی کرامت
قاضی ابو الطیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جامع منصور میں ایک نوجوان نے جب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو رد کیا اور کہا:
’’ابوہریرہ غیر مقبول الحدیث‘‘
تو اسی وقت مسجد کی چھت سے ایک بڑا سانپ نیچے آ گرا، اور وہ نوجوان اس کے آگے بھاگتا رہا۔
(المنتظم لابن الجوزی: 17/106، سند صحیح)
علماء کی تصانیف برائے دفاعِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ
- دفاع عن أبی ہریرۃ از عبدالمنعم صالح العلی العزی
- الأنوار الكاشفۃ از الشیخ عبدالرحمن بن یحیی المعلمی (ص104 تا 228)
اہم فائدہ:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے 700 سے زائد راویوں نے حدیثیں بیان کیں۔ بعض کے نزدیک ان سے روایت کرنے والوں کی تعداد 800 سے بھی زائد ہے۔
(دیکھئے دفاع عن أبی ہریرۃ: ص273 تا 314)
اللهم! ہمارے دلوں میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی محبت پیدا فرما۔ آمین
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب