ماخوذ:ماہنامہ الحدیث، حضرو
کتاب کی تحقیق وتلخیص
طاؤس رحمہ اللہ کا بیان ہے:
’’أتي ابن عباس بكتاب فيه قضاء على رضي الله فمحاه إلا قدر‘‘
سید نا ابن عباس (رضی اللہ) کے پاس ایک کتاب لائی گئی جس میں سیدنا علی رضی اللہ کے فیصلے (تحریر) تھے تو انہوں نے اس قدر چھوڑ کر باقی (ساری تحریر) مٹادی۔ سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ نے اپنی ذراع کے ساتھ اشارہ کیا ، یعنی بس اسی قدر چھوڑا۔
(مقدمہ صحیح مسلم : ۲۳)