سوال :
کیا سگریٹ حرام ہے؟ کچھ لوگ اس کی دلیل یہ آیت دیتے ہیں: ﴿وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ﴾ (الأعراف: 157) کیا یہ درست ہے؟
جواب :
اب تو سگریٹ کی حرمت میں کوئی شک اور ابہام نہیں رہا، کیونکہ تمام ڈاکٹر، طبیب، بلکہ ہر سگریٹ فیکٹری والا اور اس میں کام کرنے والے بھی یہ بات سمجھتے ہیں کہ یہ صحت کے لیے مضر اور نقصان دہ ہے۔ سگریٹ کی ڈبی پر یہ عبارت نمایاں ہوتی ہے: ”خبردار! صحت کے لیے مضر ہے۔“ تو جو چیز انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اور کینسر جیسی کئی موذی امراض اس سے جنم لیتی ہیں وہ کس طرح حلال ہو سکتی ہے، ہسپتالوں میں کتنے مریض ایسے پڑے ہیں جو سگریٹ نوشی کی وجہ سے مختلف امراض کا شکار ہو چکے ہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا ضرر ولا ضرار فى الإسلام
(السلسلة الصحيحة (249/1، ح : 250)
”اسلام میں نہ اپنے آپ کو ضرر پہنچاتا ہے اور نہ کسی دوسرے کو۔ “
ای طرح اس کی بدبو بھی ایسی ہے کہ جو شخص سگریٹ نہیں پیتا اس کے پاس سے اگر سگریٹ پینے والا گزر جائے تو اسے سخت بدبو آتی ہے۔ راقم کے ساتھ سکیم موڑ کی جامع مسجد ابوبکر صدیق میں رمضان المبارک میں نماز تراویح کے دوران ایک واقعہ پیش آیا کہ ایک شخص اپنے او پر موٹا تولیہ لیے نماز میں ساتھ کھڑا ہو گیا اور حالت نماز میں اس سے سگریٹ کی اتنی بدترین ہو آئی کہ اپنا رومال منہ پر لینے سے بھی محسوس ہو رہی تھی۔ میں نے نماز سے فراغت کے بعد اس سے کہا بھائی جان! آپ نے سگریٹ تو نہیں لی ؟ اس نے کہا ہاں اور اتنا کہہ کر اٹھ کر مسجد سے باہر نکل گیا۔ نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے کچا لہسن اور پیاز کھا کر مسجد میں آنے سے منع فرما دیا، کیونکہ اس حالت میں اس کے منہ سے بو آتی ہے جس سے دوسرے نمازیوں کو تکلیف ہوتی ہے اور سگریٹ کی ہو تو اس سے بھی بری ہے۔ اور یہ بات بھی درست ہے کہ سگریٹ طیبات میں سے نہیں ہے، خبیث اور مکروہ اشیاء میں سے ہے۔ لہذا اس کا پینا، پلانا، بیچنا اور خریدنا درست نہیں ہے۔ اللہ تعالی ہدایت نصیب فرزائے ، وہی توفیق دینے والا اور ہادی ہے۔ (واللہ اعلم )