سچی توبہ کے بعد گناہ مٹ جاتا ہے، دوبارہ شمار نہیں ہوتا
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 147

سوال

ایک آدمی کسی گناہ سے توبہ کرتا ہے، لیکن کچھ عرصے بعد وہی گناہ دوبارہ کر بیٹھتا ہے۔ تو کیا اس صورت میں پہلے کیا گیا گناہ بھی واپس آ جائے گا، یا صرف وہی گناہ شمار ہوگا جو اس نے دوسری بار کیا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله أما بعد!

توبہ کے بعد جو گناہ سرزد ہوتا ہے اس کی وجہ سے پہلے والے گناہ واپس نہیں آتے، کیونکہ توبہ کے بعد وہ گناہ باقی ہی نہیں رہتے۔
التائب من الذنب كمن لا ذنب له
جب گناہ رہا ہی نہیں تو اس کے واپس آنے کا سوال ہی نہیں۔

علامہ محترم مدظلہ العالی کا بیان بالکل درست اور مبنی بر حق ہے۔ یہ موقف شریعت کی تعلیمات، احادیث، اور تفاسیر کے مطابق ہے۔

حدیث کی تشریح

شارحین حدیث نے
التائب من الذنب كمن لا ذنب له
کی تشریح میں لکھا ہے کہ:

◈ گناہ نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس گناہ پر مؤاخذہ نہیں کرے گا۔
◈ بلکہ اس سے بڑھ کر یہ کہ تائب کے گناہ نیکیوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔

جیسا کہ
مشکاة المصابيح، حاشیہ نمبر 10، صفحہ 206
میں درج ہے:

"فى عدم المؤخذة بل يزيد عليه بان ذنوب التائب تبدل حسنات”
(یعنی مواخذہ نہیں ہوگا بلکہ توبہ کرنے والے کے گناہ نیکیوں میں بدل دیے جائیں گے۔)

قرآنی دلیل

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿إِلّا مَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صـلِحًا فَأُولـئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّـٔاتِهِم حَسَنـتٍ وَكانَ اللَّهُ غَفورًا رَحيمًا﴾
سورة الفرقان: 70

"سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں، ایمان لائیں، اور نیک اعمال کریں، ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔”

امام ابن کثیر کی تفسیر

تفسیر ابن کثیر، جلد 3، صفحہ 327
میں امام ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:

◈ ایک قول یہ ہے کہ: اللہ تعالیٰ تائب کے نامہ اعمال سے برائیاں مٹا دیتا ہے اور ان کی جگہ نیکیاں لکھ دیتا ہے۔
◈ یہ مفہوم صحیح حدیث سے بھی ثابت ہے اور بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی رائے بھی یہی ہے۔

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
صحیح مسلم
کے حوالہ سے کہ:

"اللہ تعالیٰ جنتی سے فرمائے گا: تجھے تیری ہر برائی کے بدلے میں ایک نیکی عطا کی گئی ہے۔”
فيقال فان لك بكل سيئة حسنة
تفسیر ابن کثیر، جلد 3، صفحہ 327

حدیث رسول ﷺ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

"ان المؤمن اذا اذنب كانت نكتة سوداء فى قلبه فان تاب واستغفر صيقل قلبه.”
روایت: احمد، ترمذی، ابن ماجہ

"جب کوئی مؤمن گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ دھبہ پڑ جاتا ہے، اگر وہ توبہ اور استغفار کرے تو اس کا دل چمکنے لگتا ہے۔”

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ توبہ گناہوں کو مکمل طور پر مٹا دیتی ہے، بالکل ویسے ہی جیسے ریتی لوہے کے زنگ کو صاف کر دیتی ہے۔

خلاصہ

◈ سچی توبہ کے بعد سابقہ گناہ مکمل طور پر مٹ جاتے ہیں۔
◈ اگر انسان دوبارہ وہی گناہ کر بیٹھے تو یہ نیا گناہ شمار ہو گا، پرانا نہیں لوٹے گا۔
◈ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مغفرت توبہ کرنے والوں کے لیے بہت وسیع ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے