سچائی کی فضیلت اور جھوٹ کی ہلاکت خیزی
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

« باب فضل الصدق وذم الكذب»
سچائی کی فضیلت اور جھوٹ کی مذمت

❀ «عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال: إن الصدق يهدي إلى البر وإن البر يهدي إلى الجنة، وإن الرجل ليصدق حتى يكتب صديقا، وإن الكذب يهدي إلى الفجور وإن الفجور يهدي إلى النار، وإن الرجل ليكذب حتى يكتب كذابا »
«وفي لفظ : عليكم بالصدق فإن الصدق يهدي إلى البر وان البر يهدى إلى الجنة وما يزال الرجل يصدق ويتحري الصدق حتي يكتب عند الله صديقا وإياكم والكذب فإن الكذب يهدي إلى الفجور وإن الفجور يهديى إلى النار وما يزال الرجل يكذب ويتحرى الكذب حتي يكتب عند الله كذابا » [متفق عليه: رواه البخاري 6094، ومسلم 2607: 103 باللفظ الأول. ورواه مسلم 2607: 105 باللفظ الثاني.]
حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً سچائی نیکی کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی سچ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ سچ لکھا جاتا ہے۔ اور یقیناً جھوٹ بدی کا راستہ دکھاتا ہے اور بدی جہنم کا راستہ دکھاتی ہے اور آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ بڑا جھوٹا لکھاجاتا ہے۔“
اور دوسرے الفاظ میں اس طرح مروی ہے: ”تم لوگ سچائی کو لازم پکڑو۔ یقیناً سچائی نیکی کی طرف رہنمائی کرتی ہے، اور یقیناً نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچائی کی تلاش میں رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک بڑا سچا لکھا جاتا ہے۔ (اور اے لوگو!) جھوٹ سے بچو، یقیناً جھوٹ بدی کا راستہ بتاتا ہے، اور بدی انسان کو جہنم کی راہ دکھاتی ہے۔ آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالی کے نزدیک بڑا جھوٹا لکھاجاتا ہے۔“

❀ «عن اوسط بن إسماعيل البجلي , انه سمع ابا بكر , حين قبض النبى صلى الله عليه وسلم , يقول: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فى مقامي هذا عام الاول , ثم بكى ابو بكر , ثم قال: عليكم بالصدق فإنه مع البر , وهما فى الجنة , وإياكم والكذب فإنه مع الفجور , وهما فى النار , وسلوا الله المعافاة , فإنه لم يؤت احد بعد اليقين خيرا من المعافاة , ولا تحاسدوا , ولا تباغضوا , ولا تقاطعوا , ولا تدابروا , وكونوا عباد الله إخوانا » [صحيح : رواه ابن ماجه 3849، وأحمد 17.5]
حضرت اوسط بن اسماعیل بَجَلی سے روایت ہے، انھوں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد فرماتے ہوئے سنا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزشتہ سال میری اس جگہ کھڑے ہوئے، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ رو پڑے۔ پھر فرمایا : تم لوگ سچائی کو لازم پکڑو، کیونکہ وہ نیکی کے ساتھ ہے۔ سچائی اور نیکی دونوں جنت میں ہیں، اور تم لوگ جھوٹ سے بچو، کیوں کہ وہ بدی کے ساتھ ہے۔ جھوٹ اور بدی دونوں جہنم میں ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ سے عافیت کے طلب گار بنو کیونکہ کسی انسان کو ایمان کے بعد عافیت سے بہتر کوئی چیز نہیں دی گئی۔ اور آپس میں حسد نہ کرو، دشمنی نہ رکھو اور رشتے ناطوں کو نہ توڑو۔ اور ایک دوسرے کو بے یار و مددگار نہ چھوڑو، اور اللہ کے بندے، بھائی بھائی بن کر رہو۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے