عظیم خبر
(عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ ﴿١﴾ عَنِ النَّبَإِ الْعَظِيمِ ﴿٢﴾ الَّذِي هُمْ فِيهِ مُخْتَلِفُونَ ﴿٣﴾)
یہ لوگ کس چیز کے بارے میں چہ میگوئیاں کر رہے ہیں؟ اس بڑی خبر کے متعلق جس میں یہ اختلاف کرتے ہیں۔
[النبا: ۱ تا ۳]
فقه القرآن:
سید نا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ کے نزدیک سورۃ النبا مکی سورت ہے۔
[دیکھئے الاتقان فی علوم القرآن ۱۳،۱۲/۱، وصحیح التفاسیر مخطوط لشيخنا حافظ زبیرعلی زئی ص۱،وھو صحیح]
اس سورت کا دوسرا نام سورۃ التساؤل ہے۔
[زاد المسير لابن الجوزی ۳/۹]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابو بکر رضی اللہ نے فرمایا:
یا رسول اللہ ! آپ بوڑھے ہو گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مجھے (سورہ) ہود، الواقعہ،المرسلات ،عم یتساءلون اور اذا الشمس کورت نے بوڑھا کر دیا۔
(الترمذی: ۳۲۹۷ ، قالھذا حدیث حسن صحیح)
قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
النباء العظیم سے مراد قرآن ہے۔
[تفسیر عبدالرزاق :۳۴۵۳ وسندہ صحیح]
اس کی دلیل قرآن کی یہ آیت ہے:
(قُلْ هُوَ نَبَةٌ عَظِيمٌ ) (ص:۷۷)
قتادہ رحمہ اللہ (مختلفون) کے بارے میں کہتے ہیں:
تصدیق کرنے والے اور تکذیب کرنے والے۔
[تفسیر عبدالرزاق :۳۴۵۴ وسندہ صحیح]
امام واحدی فرماتے ہیں:
انھوں نے قرآن میں اختلاف کیا ، پس بعض نے اس کو سحر ، بعض نے کہانت و شعر اور بعض نے اگلوں کی کہانیاں قرار دیا۔
[الوسیط ۴۱۲,۴۱۱/۴]
اس سورت میں قیامت کے احوال کا تذکرہ ہے، اس لئے آخرت کے غم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں پر بھی اثر کر دیا تھا۔