سوال
ہمارے گھر کے قریب حنفی دیوبندیوں کی مسجد ہے، جہاں میں نماز پڑھتا ہوں۔ 20 مارچ بروز بدھ عصر کی نماز کے بعد مولوی صاحب نے بیان دیا کہ:
"جو شخص سورۃ فاتحہ امام کے پیچھے پڑھتا ہے، قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کے انگارے ڈالے جائیں گے”
یہ سن کر مجھے شدید پریشانی ہوئی۔ آپ سے درخواست ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلے کی وضاحت فرما دیں تاکہ میں مطمئن ہو جاؤں اور عند اللہ ماجور ہوں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کے سوال کے مطابق مولوی صاحب کا یہ کہنا کہ:
"جو شخص سورۃ فاتحہ امام کے پیچھے پڑھتا ہے، قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کے انگارے ڈالے جائیں گے”
نہ قرآن مجید میں موجود ہے، نہ ہی رسول اللہ ﷺ کی کسی صحیح یا حسن حدیث میں اس کا ذکر ملتا ہے۔
البتہ موطا امام محمد رحمہ اللہ میں ایک قول موجود ہے:
«قَالَ مُحَمَّد أَخْبَرَنَا دَاوٗد بْنُ قَیْسٍ الْفَرَائُ الْمَدَنِی أَخْبَرَنِیْ بَعْضُ وُلْدِ سَعْدِ بْنِ اَبِیْ وَقَاصٍ أَنَّہٗ ذُکِرَ لَہُ أَنَّ سَعدًا قَالَ وَدِدْتُ اَنَّ الَّذِیْ یَقْرَأُ خَلْفَ الْاِمَامِ فِیْ فِیْہِ جَمْرَۃٌ»
مولانا عبدالحی لکھنوی حنفی کی وضاحت:
موطا امام محمد کے اسی حاشیہ پر مولانا عبدالحی لکھنوی لکھتے ہیں:
«قَوْلُہٗ بَعْضُ وُلْدِ بِضَمِّ الْوَاوِ وَسُکُوْنِ اللاَّمِ اَیْ اَوْلَادُہٗ وَلَمْ أَعْرِفْ اِسْمَہُ قَالَ ابْنُ عَبْدِالبَرِّ فِی الاِسْتِذْکَارِ ہٰذَا حَدِیْثٌ مُنْقَطِعٌ لاَ یَصِّحُ انتہی» (۹۸-۹۹)
یعنی:
◈ ’’بعض اولاد سعد‘‘ کی سند نامعلوم ہے۔
◈ ابن عبد البر رحمہ اللہ کے مطابق یہ حدیث منقطع ہے اور صحیح نہیں ہے۔
ایک اور روایت موطا امام محمد میں:
«قَالَ مُحَمَّد أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ الْفَرَائُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّد بنُ عَجْلاَنَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ لَیْتَ فِیْ فَمِ الَّذِیْ یَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ حَجَراً» (۹۸)
اس روایت پر بھی تحقیق:
تہذیب التہذیب میں لکھا ہے:
"محمد بن عجلان ۱۴۸ ہجری میں فوت ہوئے” (جلد 9، صفحہ 342)
لہٰذا یہ بات واضح ہے کہ محمد بن عجلان، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانے کو نہیں پا سکے، اس لیے یہ روایت بھی منقطع اور غیر صحیح ہے۔
خلاصہ تحقیق:
◈ سعد بن ابی وقاص اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے جو اقوال نقل کیے گئے ہیں، وہ ضعیف اور منقطع ہیں۔
◈ ان دونوں اقوال میں بھی قیامت کے دن آگ کے انگارے منہ میں ڈالنے والی بات موجود نہیں ہے۔
◈ مولوی صاحب کا مذکورہ بیان نہ صرف قرآن و حدیث میں موجود نہیں بلکہ وہ ان اقوال سے بھی شدید تر اور من گھڑت ہے۔
نتیجہ:
یہ بات کہ "جو شخص سورۃ فاتحہ امام کے پیچھے پڑھے، اس کے منہ میں قیامت کے دن انگارے ڈالے جائیں گے” نہ قرآن کی کوئی آیت ہے، نہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان، اور نہ ہی کوئی صحیح یا حسن روایت۔ بلکہ اس کی نسبت کچھ اقوال ضرور موجود ہیں، لیکن وہ بھی ضعیف اور ناقابلِ اعتماد ہیں۔
هٰذَا مَا عِنْدِي وَاللّٰهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَاب