سورج نکلنے کے بعد دو رکعت اشراق نماز کا عظیم اجر
ماخوذ : احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 215

سورج طلوع ہونے کے بعد دو رکعت نماز پڑھنے کا ثواب

سوال:

کیا سورج طلوع ہونے کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا باعثِ ثواب ہے یا نہیں؟

جواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ عمل باعثِ ثواب ہے۔

چاشت (اشراق) کی نماز کی اہمیت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت:

«عَنْ أَبِیْ هُرَيْرة رضی اللہ عنہ قال أَوْصَانِیْ خَلِيْلِیْ بِثَلاَثٍ لاَ اَدَعُهُنَّ حَتَّی اَمُوْتَ صَوْمِ ثَلاَثَةِ اَيَّامٍ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ ، وَصَلاَةِ الضُّحٰی ، وَنَوْمٍ عَلٰی وِتْرٍ»
(بخاری، باب الصلاة الضحى في الحضر)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"میرے محبوب دوست نبی اکرم ﷺ نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی جنہیں میں مرتے دم تک نہیں چھوڑوں گا:
◈ ہر قمری مہینے میں ایامِ بیض (13، 14، 15) کے تین روزے،
◈ چاشت (اشراق) کی نماز،
◈ اور سونے سے پہلے وتر کی نماز۔”

سورج طلوع ہونے کے بعد دو رکعت نماز کا اجر

حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت:

«عَنْ اَنَسٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْل اﷲ ﷺ مَنْ صَلَّی الْفَجْرَ فِیْ جَمَاعَةٍ ۔ ثُمَّ قَعَدَ يَذْکُرُ اﷲَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ، ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَيْنِ ، کَانَتْ لَه کَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ ۔ قَالَ : قَالَ رسول اﷲ ’’تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ‘‘»

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جو شخص فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرے، پھر طلوعِ آفتاب تک بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرے، پھر دو رکعت نماز پڑھے، تو اس کے لیے حج اور عمرہ کا ثواب ہے۔”
راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"پورا (ثواب)، پورا، پورا۔”

(اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔)

حدیث کی صحت کے بارے میں محدثین کی رائے:

(وقال حدیث حسنٌ غریب، قلت و سندہ ضعیف، لکن للحدیث شواھد ذکرھا المنذری فی الترغیب، یرقی الحدیث بها الی درجة الحسن۔ تحقیق البانی علی مشکوٰة، کتاب الصلاة، باب الذکر بعد الصلاة، الفصل الثانی)

نتیجہ:

طلوعِ آفتاب کے بعد دو رکعت نماز (اشراق) پڑھنا بلاشبہ باعثِ ثواب ہے، اور اسے رسول اللہ ﷺ کی ہدایات میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کا اجر حج اور عمرہ کے برابر بیان ہوا ہے، جیسا کہ مختلف احادیث میں وضاحت کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1