سورت زلزال کی فضیلت صحیح احادیث کی روشنی میں
➊ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔
أتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: أقرئني يا رسول الله فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقرأ ثلاثا من ذات الراء فقال الرجل: كبرت سني، واشتد قلبي، وغلظ لساني قال: اقرأ ثلاثا من ذات حم فقال مثل مقالته الأولى قال: اقرأ ثلاثا من المسبحات فقال مثل مقالته، ثم قال الرجل : ولكن أقرئني سورة جامعة قال: فاقرأ إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا سورة الزلزلة : 1 حتى فرغ منها فقال الرجل: والذي بعثك بالحق لا أزيد عليها شيئا أبدا، ثم أدبر الرجل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أفلح الرويجل ، أفلح الرويجل.
مسند الإمام احمد : 169/2 ، سنن أبي داود: 1999، وسنده حسن
ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوا : اللہ کے رسول ! مجھے قرآن پڑھا دیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ تین سورتیں پڑھ لیں، جن کا آغاز الر سے ہوتا ہے۔ کہنے لگا : میری عمر زیادہ ہو گئی ہے، دل سخت ہو چکا ہے اور زبان موٹی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر حم سے شروع ہونے والی تین سورتیں پڑھ لیں، اس نے پھر وہی کہا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبح سے شروع ہونے والی تین سورتوں کا مشورہ دیا، لیکن اس نے پھر وہی بات دہرا دی اور کہنے لگا : اللہ کے رسول! مجھے کوئی جامع سورت سکھا دیں۔ آپ نے سورت زلزله پڑھا دی۔ وہ اسے پڑھ کر فارغ ہوا تو کہنے لگا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! اس پر کبھی اضافہ نہیں کروں گا، وہ واپس لوٹا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کامیاب ہو گیا، کامیاب ہو گیا ۔
اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ 773 نے صحیح کہا ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ 532/1 نے امام بخاری رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ کی شرط پر صحیح کہا ہے، حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔
➋ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔
أنزلت: إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا سورة الزلزلة: 1 وأبو بكر الصديق قاعد، فبكى أبو بكر فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما يبكيك يا أبا بكر؟ فقال : أبكاني هذه السورة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو أنكم لا تخطئون، ولا تذنبون فيغفر لكم لخلق الله أمة من بعدكم يخطئون ويذنبون فيغفر لهم.
تفسير الطبري : 553/24؛ وسنده حسن
سورت زلزلہ نازل ہوئی، تو سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے ، آپ رونے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ابوبکر ! آپ کیوں رو دیے؟ عرض کیا : مجھے اس سورت نے رلا دیا ہے۔ فرمایا : اگر آپ لوگ خطا نہ کرتے ، نہ گناہ کرتے اور آپ کو بخش دیا جاتا ، تو اللہ تعالیٰ آپ کی جگہ دوسرے لوگ پیدا کر دیتا، جو خطا کرتے ، گناہ کرتے اور (توبہ کرتے) اللہ تعالیٰ انھیں بخش دیتا۔