سود کی ملکیت کا حکم: ابن تیمیہؒ کا مؤقف
تحریر: عمران ایوب لاہوری

شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ کا فتوی
اگر سود سے حاصل شدہ رقم انسان کے پاس موجود ہے اور وہ اسے حرام سمجھنے کے باوجود کماتا رہا تو وہ غاصب ہے اور وہ رقم اس کی ملکیت نہیں بن سکتی اور اگر وہ تاویل وتقلید کر کے جائز سمجھتے ہوئے اسے کماتا اور کھاتا رہا تو یہ اس کی ملکیت ہی ہو گی ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ‎ [البقرة: 278]
”اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے باقی سود کو چھوڑ دینے کا حکم دیا ہے یہ حکم نہیں دیا جو پہلے لیا ہوا ہے اسے بھی واپس کرو۔“
[مجموع الفتاوى لابن تيميه: 211/29 – 212 ، تفسير المنار: 97/3 – 98]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1