سودی مال کا صدقہ اور فقراء پر خرچ کرنے کا شرعی حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

سود فقرا پر خرچ کرنا

سودی فوائد حاصل کرنے کے لیے خواہ ان کی کوئی بھی غرض ہو، سودی کاروبار کرنے والے بنکوں میں پیسہ رکھوانا جائز نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سود حرام قرار دیا ہے اور اس پر بڑی سخت وعید سنائی ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے، کھلانے، لکھنے اور اس پر گواہی دینے والے پر لعنت کی ہے، لہٰذا اسے صدقہ کرنے کی نیت سے لینا جائز نہیں کیونکہ یہ حرام اور خبیث کمائی ہے، اور اللہ تعالیٰ طیب ہے، جو طیب اور پاکیزہ کے سوا کچھ قبول نہیں کرتا۔
[اللجنة الدائمة: 19585]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے