سودی فوائد کا استعمال اور ان سے نجات کا شرعی طریقہ
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

ان فوائد (سود) سے کام کرنا جو آپ بنک سے لیتے ہیں

سودی فوائد حرام اموال ہیں، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا» [البقرة: 275]
”حالانکہ اللہ نے بیع کو حلال کیا اور سود کو حرام کیا۔“
جس کے ہاتھ ان اموال میں سے کوئی چیز لگ جائے تو اسے یہ مال مسلمانوں کے رفاہ عامہ کے کاموں میں صرف کر کے اس سے جان چھڑا لینی چاہیے، جیسے: راستے، سکول بنوا دینا فقیروں کو دے دیا، لیکن مساجد کی تعمیر سودی مال سے نہیں کی جائے گی۔ انسان کے لیے ان فوائد کے حصول کے لیے تگ و دو کرنا اور انہیں مسلسل لیتے رہنا جائز نہیں۔
[اللجنة الدائمة: 16576]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے