سنن موکدہ (رواتب) کی تعداد اور تفصیل صحیح احادیث کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ ج1 ص370

سوال

سنن موکدہ (سنن رواتب) کتنی ہیں؟ تفصیل سے تحریر فرمائیے۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سننِ موکدہ کی تعداد صحیح احادیث کی روشنی میں درج ذیل ہے:

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت

موکدہ سنتیں، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کے مطابق دس رکعت ہیں:

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «حَفِظْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ رَكَعَاتٍ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ المَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ العِشَاءِ فِي بَيْتِهِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلاَةِ الصُّبْحِ»۔۔۔الحدیث۔
(صحیح البخاری: باب الرکعتین قبل الظھر: ج۱ص۱۵۷)

’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہﷺ کی دس سنتیں یاد ہیں: آپﷺ دو رکعتیں نماز ظہر سے پہلے، دو رکعتیں ظہر کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد اپنے گھر میں، دو رکعتیں عشاء کے بعد اپنے گھر میں اور دو رکعتیں فجر سے پہلے ادا فرمایا کرتے تھے۔‘‘

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لاَ يَدَعُ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الغَدَاةِ»
(حواله مذکورہ)

’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نماز ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔‘‘

امام طبری رحمہ اللہ کی وضاحت

امام طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

  • عام طور پر نبی کریمﷺ ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھا کرتے تھے۔
  • کبھی کبھار آپﷺ صرف دو رکعت پر بھی اکتفا فرماتے۔
  • اس طرح چار رکعت آپ کا معمولی عمل تھا۔

ظہر کے بعد کی سنتیں

ظہر کے فرضوں کے بعد چار سنتیں بھی وارد ہیں۔ ابو داؤد میں روایت ہے:

عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَافَظَ عَلَى أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا، حَرُمَ عَلَى النَّارِ»

’’رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص ظہر سے پہلے چار رکعت اور بعد میں چار رکعت پڑھنے کا اہتمام کرے، اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کو حرام کردے گا۔‘‘

البتہ یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ مکحول کا عنبسہ سے سماع ثابت نہیں۔

  • ظہر کے بعد کی چار رکعتوں میں سے پہلی دو موکدہ ہیں۔
  • باقی دو غیر موکدہ ہیں۔
  • بہتر یہ ہے کہ انہیں دو دو رکعت کرکے ادا کیا جائے۔

عصر سے پہلے کی سنتیں

عن ابن عمر قال رسول اللہﷺ رحم اللہ امرََا صلی قبل العصر أربعا۔
(عون المعبود شرح ابی داأد ج۱ص۴۹۱)

’’رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو عصر سے پہلے چار رکعت پڑھتا ہے۔‘‘

  • حضرت علی رضی اللہ عنہ سے عصر سے پہلے دو رکعت بھی مروی ہیں۔
  • مگر افضل یہی ہے کہ چار رکعت پڑھی جائیں۔

مغرب سے پہلے کی سنتیں

➊ مغرب سے پہلے دو نفل:

عبدالله المزنی عن النبیﷺ قال صَلُّوْا قَبْلَ صَلوٰۃِ المَغْرِبِ قَالَ فِیْ الثَالثة لمن شاء کراھية أن یتخذھا الناس سنة۔
(صحیح البخاری: باب الصلوة قبل المغرب ج۱ص۱۵۷)

’’حضرت عبداللہ مزنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہﷺ نے فرمایا: مغرب سے پہلے دو نفل پڑھا کرو۔ یہ بات آپ نے دو بار ارشاد فرمائی، اور تیسری مرتبہ فرمایا: جو چاہے پڑھے اور جو چاہے نہ پڑھے۔‘‘

مغرب کے بعد نوافل

➋ مغرب کے بعد چار نفل:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى بَعْدَ المَغْرِبِ سِتَّ رَكَعَاتٍ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِيمَا بَيْنَهُنَّ بِسُوءٍ عُدِلْنَ لَهُ بِعِبَادَةِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً»

یہ روایت سخت ضعیف ہے کیونکہ امام بخاری کے نزدیک راوی "عمر بن عبداللہ بن ابی خثعم” منکر الحدیث اور بہت ضعیف ہے۔

➌ مغرب کے بعد بیس رکعت:

عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ صَلَّى بَعْدَ المَغْرِبِ عِشْرِينَ رَكَعَةً بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِى الجَنَّةِ»

یہ حدیث موضوع اور من گھڑت ہے، کیونکہ اس کا راوی یعقوب بڑا کذاب تھا۔

وضاحت:
مغرب اور عشاء کے درمیان زیادہ نوافل پڑھنے کے بارے میں کئی ضعیف احادیث موجود ہیں، جو فضائلِ اعمال میں مجموعی طور پر قابلِ قبول ہیں۔

عشاء کے بعد نوافل

عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَ: سَأَلْتُهَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: «مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ قَطُّ فَدَخَلَ عَلَيَّ إِلَّا صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، أَوْ سِتَّ رَكَعَاتٍ»
(عون المعبود: باب الصلاة بعد العشاء ج۱ص۵۰۲)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ عشاء کی نماز پڑھ کر جب میرے پاس تشریف لاتے تو عشاء کے فرض اور سنتوں کے بعد چار یا چھ رکعت نفل ضرور ادا فرماتے۔

دیگر مسائل

  1. سنت اور نفل کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی سورت پڑھنا چاہیے۔ (ابن حبان)
  2. صبح کی سنتوں کے بعد دائیں کروٹ لیٹنا سنت ہے۔ (بخاری، ج۱ص۱۵۵)
  3. صبح کی سنتوں کے بعد یہ دعا پڑھنی چاہیے:

    اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِى قَلْبِى نُورًا، وَفِى بَصَرِى نُورًا، وَفِى سَمْعِى نُورًا، وَعَنْ يَمِينِى نُورًا، وَعَنْ يَسَارِى نُورًا، وَفَوْقِى نُورًا، وَتَحْتِى نُورًا، وَأَمَامِى نُورًا، وَخَلْفِى نُورًا، وَاجْعَلْ لِى نُورًا، فِى لِسَانِى نُورًا، وَعَصَبِى نُورًا، وَلَحْمِى نُورًا، وَدَمِى نُورًا، وَشَعْرِى نُورًا، وَبَشَرِى نُورًا، وَاجْعَلْ فِى نَفْسِى نُورًا، وَأَعْظِمْ لِى نُورًا، وَاعْطِنِى نُورًا
    (متفق عليه: مشکوة، ص۱۰۶)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے