سنن مؤکدہ کی قضا اور فرض نماز کے بعد جگہ بدلنے کا حکم
سنن مؤکدہ کی قضا: اگر وقت ختم ہو جائے تو
سوال:
کیا سنن مؤکدہ کی قضا اس وقت بھی ادا کی جا سکتی ہے جب نماز کا وقت ختم ہو چکا ہو؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جی ہاں! اگر سنن مؤکدہ کسی وجہ سے جیسے نیند آ جانے یا بھول جانے کی صورت میں ادا نہ کی جا سکیں، تو ان کی قضا بعد میں ادا کی جا سکتی ہے۔ اس کا ثبوت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمومی ارشاد گرامی سے ملتا ہے:
«مَنْ نَام عنَ صَلَاةً اَوْ نَسيها فليصلها إِذَا ذَکَرَهَا»
(صحیح البخاری، المواقيت باب من نسی صلاة فليصل اذا ذکر، حدیث: ۵۹۷
وصحيح مسلم، المساجد، باب قضاء الصلاة الفائتة، حدیث: ۶۸۴ (۳۱۵)، واللفظ له)
"جو شخص سو جائے یا بھول کر نماز ادا نہ کرے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب یاد آئے، تو اسے پڑھ لے۔”
نبی اکرم ﷺ کا عمل: قضا کی مثال
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی مشغولیت کی وجہ سے ظہر کے بعد والی سنتیں ادا نہ کر سکے، تو آپ نے نماز عصر کے بعد ان کی قضا ادا فرمائی:
(صحیح البخاری، السہو، باب اذا کلم وہو یصلی فاشار بیدہ واستمع: ۱۲۳۳)
جان بوجھ کر سنن مؤکدہ ترک کرنا
اگر کوئی شخص سنن مؤکدہ کو عمداً (جان بوجھ کر) ترک کرے یہاں تک کہ ان کا وقت گزر جائے، تو ایسی صورت میں ان کی قضا نہیں کی جائے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ:
- سنن مؤکدہ ان عبادات میں شامل ہیں جن کے لیے مخصوص اوقات مقرر کیے گئے ہیں۔
- ایسی عبادات جن کے اوقات متعین ہوں، اگر ان کو جان بوجھ کر ضائع کر دیا جائے تو وہ قابل قبول نہیں ہوتیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب