سنن ابن ماجہ کی حدیث "طلقني زوجي ثلاث” کی سند پر تفصیلی تحقیق اور حکم
ماخوذ : فتاوی علمیہ، جلد 1: اصول، تخریج اور تحقیقِ روایات – صفحہ 599

سوال

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2024 (یا 2034) "طلقني زوجي ثلاث” کی تحقیق کیا ہے؟ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!سنن ابن ماجہ میں مذکور روایت "طلقني زوجي ثلاث” (کتاب الطلاق، باب: من طلق ثلاثاً في مجلس واحد) جس کا حدیث نمبر 2034 ہے، اس کی سند کے اعتبار سے بہت سخت ضعیف (کمزور) ہے۔

سند کی تحقیق

◈ اس حدیث کا راوی اسحاق بن عبداللہ بن أبي فروة ہے۔
◈ تمام محدثین کے نزدیک یہ راوی متروک (چھوڑا ہوا) ہے، یعنی اس کی روایت قابلِ اعتبار نہیں۔

محدثین کے حوالہ جات

حاشیہ البوصیری علی سنن ابن ماجہ (صفحہ 345) میں بھی اس راوی کو متروک قرار دیا گیا ہے۔
کتب الضعفاء والمتروکین (وہ کتب جو ضعیف و متروک راویوں پر لکھی گئی ہیں) میں بھی اس کی جرح موجود ہے۔
"شہادت”، مئی 2000ء

نتیجہ

یہ روایت سند کے لحاظ سے سخت ضعیف ہے، اس وجہ سے اس پر کوئی شرعی حکم یا عقیدہ قائم نہیں کیا جا سکتا۔

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1