🌸 سنت اور بدعت میں فرق 🌸
🔹 سنت کی پہچان
① سنت ہمیشہ آفاقی اور ہر زمانے میں یکساں ہوتی ہے۔
▪ مثال: نماز، روزہ، حج، عیدین وغیرہ۔
② شریعت نے سنت کے طریقے کو واضح طور پر بیان کیا ہے۔
▪ مثال: عید کی نماز کا طریقہ، قربانی کے احکام۔
③ سنت پر عمل سے دین اپنی اصل شکل میں باقی رہتا ہے اور امت میں وحدت پیدا ہوتی ہے۔
🔸 بدعت کی پہچان
① بدعت مخصوص جگہوں یا گروہوں تک محدود ہوتی ہے۔
▪ مثال: عید میلاد النبی، عید غدیر وغیرہ۔
② بدعت کے لیے شریعت میں کوئی واضح رہنمائی نہیں ملتی۔
▪ جیسے: میلاد پر روزہ رکھنا یا نہ رکھنا، نماز پڑھنا یا نہ پڑھنا۔
③ بدعت وقت اور جگہ کے ساتھ بدلتی رہتی ہے اور امت میں اختلاف پیدا کرتی ہے۔
بدعت کی آسان تعریف
جو عمل صحابہ کرامؓ اور تابعینؒ کے زمانے میں ممکن تھا، ضرورت بھی موجود تھی، مگر انہوں نے نہیں کیا — اور آج اسے دین بنا لیا جائے تو وہ بدعت ہے۔
مثالیں:
❀ قبروں کو پکا نہ کرنا: صحابہؓ کے دور میں بھی بارش اور موسمی حالات سے قبروں کو نقصان پہنچ سکتا تھا، اگر چاہتے تو پکی قبریں بنا لیتے، مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا کیونکہ دین نے سادگی اور قبر پرستی سے بچنے کی تعلیم دی۔
❀ ایصالِ ثواب کی مخصوص مجالس نہ بنانا: کسی کے انتقال پر سب مل کر قرآن خوانی کرنا یا ایصالِ ثواب کی محفل منعقد کرنا ممکن تھا، مگر صحابہؓ نے یہ نہیں کیا۔ اگر یہ دین کا حصہ ہوتا تو وہ سب سے پہلے کرتے۔
❀ رسول اللہ ﷺ سے محبت: صحابہؓ سب سے زیادہ آپ ﷺ سے محبت کرتے تھے، مگر انہوں نے 12 ربیع الاول کو محفلِ میلاد یا جلوس نہیں نکالا۔
💡 خلاصہ:
✔ سنت وہ ہے جو رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرامؓ نے کیا اور پوری امت نے تسلسل کے ساتھ اپنایا۔
✔ بدعت وہ ہے جو بعد میں دین کے نام پر ایجاد کی گئی اور جس کی کوئی بنیاد قرآن و سنت یا عملِ صحابہ میں نہیں۔
✨ اللہ تعالیٰ ہمیں خالص سنت پر عمل کرنے اور بدعات سے محفوظ رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین 🤲
⚠️ بدعات سے کیوں بچنا چاہیئے؟
- 
اگر ہر کسی کو اجازت دے دی جائے کہ وہ اپنی مرضی کا عمل نیکی سمجھ کر دین میں شامل کرے تو دین کی اصل شکل مسخ ہوجائے گی اور اسلامی شعائر کا حلیہ بدل جائے گا۔ 
مثال:
✿ بعض لوگ اذان سے پہلے درود شریف پڑھتے ہیں اور دلیل کے طور پر درود کے عمومی فضائل بیان کرتے ہیں۔
✿ اگر اسی اصول پر کوئی سورۃ الاخلاص کے فضائل دکھا کر اذان سے پہلے تین مرتبہ سورۃ الاخلاص پڑھنا شروع کر دے تو کیا اسے روکا جا سکتا ہے؟
✿ یا کوئی اذان سے پہلے سورۃ الفاتحہ پڑھنا چاہے تو کیا اسے اجازت دے دی جائے گی؟
👉 اگر اس طرح کی اجازت ہو جائے تو ہر شخص اپنی پسند کا عمل دین میں شامل کرے گا اور یوں اصل دین کی پہچان ہی ختم ہو جائے گی۔
📖 نبی اکرم ﷺ کی ہدایت
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
عربی:
فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللّٰہِ، وَخَيْرَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ ﷺ، وَشَرَّ الْأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ
اردو ترجمہ:
"بے شک سب سے بہتر کلام اللہ کی کتاب ہے، اور سب سے بہترین طریقہ محمد ﷺ کا طریقہ ہے۔ اور سب سے برے کام نئے پیدا کیے گئے کام ہیں، اور ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔”
📖 حوالہ: سنن النسائی، کتاب الجمعۃ، حدیث: 1578
✔ صحابہ کرامؓ کا طرزِ عمل
ابن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے ایک شخص نے چھینک آنے پر الحمدللہ کے ساتھ درود بھی پڑھا۔
ابن عمرؓ نے اسے ٹوکتے ہوئے فرمایا:
"درود پڑھنا تو ہم بھی پسند کرتے ہیں، لیکن اس موقع پر نبی ﷺ نے درود پڑھنے کا طریقہ نہیں سکھایا، بلکہ ہمیں یہ سکھایا کہ ہم کہیں: الحمد للہ علی کل حال (ہر حال میں سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں)”۔
📖 حوالہ: سنن ترمذی، کتاب الأدب، حدیث: 2738
❗ حالانکہ درود پڑھنا بذاتِ خود نیک عمل ہے۔ بریلوی اصول کے مطابق یہ بدعتِ حسنہ شمار ہوتا اور اس میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے تھا، لیکن ابن عمرؓ نے اسے ٹوکا اور منع فرمایا۔
یہی اس بات کی دلیل ہے کہ صحابہ کرامؓ اور تابعینؒ کے نزدیک دین میں اپنی طرف سے نئے کام ایجاد کرنا درست نہیں تھا۔ ایسی بے شمار مثالیں کتب حدیث میں موجود ہیں کہ صحابہ و تابعین لوگوں کو بدعات سے روکا کرتے تھے۔
🌹 نتیجہ:
◈ دین وہی ہے جو نبی کریم ﷺ اور صحابہؓ سے ثابت ہے۔
◈ اپنی پسند سے دین میں اضافہ کرنا، چاہے بظاہر نیک عمل ہو، بدعت اور گمراہی ہے۔
