سوال :
سنتوں کی قضا دینا کیسا ہے؟
جواب :
سنتیں رہ جائیں تو ان کی قضا مسنون ہے۔
❀ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عصر کے بعد دو رکعت پڑھتے دیکھا، تو ان کے بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے فرمایا:
يا بنت أبى أمية، سألت عن الركعتين بعد العصر، وإنه أتاني ناس من عبد القيس، فشغلوني عن الركعتين اللتين بعد الظهر، فهما هاتان .
ابو امیہ کی دختر ! آپ نے عصر کے بعد دو رکعت کے بارے میں پوچھا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ میرے پاس قبیلہ عبد قیس کے کچھ لوگ آئے تھے ، انہوں نے مجھے ظہر کے بعد والی دو رکعت سے مصروف کر دیا، میں وہی دو رکعت پڑھ رہا ہوں۔“
(صحيح البخاري : 1233 ، صحیح مسلم : 833)
❀ اس حدیث کے تحت علامہ خطابی رحمہ اللہ (388 ھ) فرماتے ہیں:
فيه من الفقه أن النوافل المعتادة تقضى إذا فاتت كما تقضى الفرائض ومن هذا قضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد العصر الركعتين اللتين فاتناه لقدوم الوفد عليه واشتغاله بهم .
”اس حدیث میں یہ فقہی مسئلہ ہے کہ سنن رواتب رہ جائیں تو فرائض کی طرح ان کی بھی قضا دی جائے گی ، جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ظہر کی ) دو رکعت کی قضا عصر کے بعد دی تھی کہ جو وفد کے آنے اور ان میں مشغول ہونے کی وجہ سے رہ گئیں تھیں ۔“
(معالم السنن : 137/2)