سمندری سفر سے متعلق حدیث کی سند کا حکم
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

درج ذیل روایت کی سند کیسی ہے؟
❀ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يركب البحر إلا حاج، أو معتمر، أو غاز فى سبيل الله، فإن تحت البحر نارا، وتحت النار بحرا.
”سمندری سفر صرف حاجی عمرہ کرنے والا اور راہ خدا میں جہاد کرنے والا کر سکتا ہے، کیونکہ سمندر کے نیچے آگ ہے اور آگ کے نیچے سمندر ہے۔“
(سنن أبي داود: 2489)

جواب:

سند سخت ضعیف اور مضطرب ہے۔
① بشر ابو عبد اللہ کندی مجہول ہے۔
② بشیر بن مسلم کندی مجہول الحال ہے۔
③ بشیر بن مسلم کا سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سماع معلوم نہیں۔
❀ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
لم يصح حديثه.
”بشیر بن مسلم کندی کی (یہ) حدیث ثابت نہیں۔“
(التاريخ الكبير: 105/2)
❀ حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
هو حديث ضعيف مظلم الإسناد لا يصرحه أهل العلم بالحديث لأن رواته مجهولون لا يعرفون.
”یہ حدیث ضعیف ہے، اس کی سند اندھیری ہے، محدثین اسے صحیح قرار نہیں دیتے، کیونکہ اس کے (دو) راوی مجہول و غیر معروف ہیں۔“
(التمهيد: 240/1)
حافظ خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
قد ضعفوا إسناد هذا الحديث.
”محدثین کرام نے اس حدیث کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے۔“
(معالم السنن: 238/2)
❀ علامہ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ”ضعیف “قرار دیا ہے۔
(شرح الإلمام بأحاديث الأحكام: 85/1)
❀ حافظ ابن ملقن رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
هو ضعيف باتفاق الأئمة.
”اس حدیث کے ضعیف ہونے پر ائمہ کا اتفاق ہے۔“
(خلاصة البدر المنير: 344/1)
❀ علامہ عینی حنفی رحمہ اللہ نے اسے ضعیف کہا ہے۔
(عمدة القاري: 87/14)
اس حدیث کے دیگر ضعیف شواہد بھی ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے