سلسل البول کے مریض کی امامت اور نماز کی صحت کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ صفحہ نمبر 249

سوال

سلسل البول کا مریض دوسرے کسی امام کے نہ ہونے کے سبب نماز کی امامت کراسکتا ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

✿ سلسل البول کا عارضہ بھی ایک بیماری ہے، جیسے دیگر بیماریاں ہوتی ہیں۔
✿ جس طرح دوسری بیماریوں والا شخص امام بن سکتا ہے، اسی طرح سلسل البول کا مریض بھی امام بن سکتا ہے۔
✿ اگر دوسرا امام موجود نہ ہو اور یہی مریض امامت کے زیادہ لائق ہو تو علیحدہ علیحدہ نماز پڑھنے سے بہتر ہے کہ اسے امام بناکر باجماعت نماز ادا کی جائے۔

نبی کریم ﷺ کی مثال

✿ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ گر پڑے تو آپ کی مبارک ٹانگ زخمی ہوگئی، لیکن آپ ﷺ نے اپنی جگہ بیٹھ کر نماز پڑھائی۔
✿ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے بھی آپ ﷺ کی اقتداء میں نماز ادا کی۔
✿ اسی طرح آپ ﷺ نے اپنی آخری عمر میں بھی بیماری کی حالت میں نماز پڑھائی۔
✿ اس سے معلوم ہوا کہ بیماری والا بھی نماز پڑھا سکتا ہے۔

اہم وضاحت

✿ البتہ وہ شخص جو خود پاکی کی کوشش نہیں کرتا یا پیشاب وغیرہ سے پرہیز نہیں کرتا، اس کے پیچھے نماز ہرگز نہیں پڑھنی چاہیئے۔
✿ لیکن سلسل البول کے مریض کو اس معاملے میں کوئی قصور نہیں، کیونکہ وہ مجبور ہے۔
✿ اس لیے بوقت ضرورت اس کے پیچھے اقتداء کرنا درست ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے