سلام کرنے کے آداب
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃجلد 1

سوال

برادر درج ذیل افراد کو سلام کرنا کیسا ہے۔ ؟
١. بریلوی، دیوبندی، شیعہ اور دیگر گمراہ فرقے (عوام)
۲۔بریلوی، دیوبندی، شیعہ اور دیگر گمراہ فرقے (علما)
٣. داڑھی منڈھانے والے افراد (ان سب میں سے کوئی بھی)
٤. داڑھی منڈھانے والے اھلحدیث حضرات

الجواب

آپ کا یہ سوال انتہائی متشدد ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔اسلام ہمیں حسن اخلاق اور میانہ روی کی تعلیم دیتا ہے،اور تعصب و تشدد سے منع کرتا ہے۔مذکورہ مسالک ،اختلافی مسائل کے باوجود مسلمانوں میں شمار ہوتے ہیں۔ اور داڑھی منڈھانا ایک گناہ ضرور ہے اس سے آدمی کافر نہیں ہوتا۔
اگر آپ ان کو سلام کہنا ترک کر دیں گے تو اصلاح کیسے کریں گے۔ نبی کریمﷺ تو ایسی مجالس کو بھی سلام کہہ لیا کرتے تھے جن میں مسلمان،یہودی ،عیساءی اور مشرک تمام شریک ہوتے تھے۔صحیح بخاری میں باب ہے:
’’باب التسليم فى مجلس فيه أخلاط من المسلمين والمشركين‘‘
ایسی مجلس پر سلام کہنا جس میں مسلمان اور مشرک مکس ہوں
اس کے بعد امام بخاری نے روایت بیان کی ہے جس کا نمبر5899 ہے۔
مذکورہ دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ مذکورہ تمام افراد کو سلام کہا جا سکتا ہے۔بلکہ ضرور کہنا چاہئے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے