سفید، زرد اور چھوٹا لباس پہننا
فتویٰ : شیخ ابن جبرین حفظ اللہ

سوال : ① خالص سفید، زرد اور سرخ رنگ میں باپردہ لباس پہننے کا کیا حکم ہے ؟
② اتنا چھوٹا لباس پہننا کہ جس سے پاؤں بھی ننگے رہیں شرعاً کیا حکم رکھتا ہے ؟
جواب : عورت کے لئے کسی بھی رنگ کا لباس پہننا جائز ہے۔ ہاں ایسا رنگ جو مردوں کے ساتھ مخصوص ہو عورت نہیں بن سکتی، کیونکہ ایک دوسرے کی مشابہت اپنانے والے مرد اور عورتیں ملعون قرار دیئے گئے ہیں۔
عورت کے لئے ایسا لباس زیب تن کرنا ضروری ہے جو اس کے تمام بدن کو ڈھانپ سکے۔ اگر وہ غیر مردوں کے پاس ہو تو اس کے لئے بدن کا کوئی حصہ کھلا رکھنا جائز نہیں ہے۔ نہ چہرہ، نہ ہاتھ اور نہ پاؤں۔ ہاں بوقت ضرورت جسم کا کوئی حصہ کھل جائے مثلاً کوئی چیز پکڑتے یا پکڑاتے وقت تو اس صورت میں کوئی حرج نہیں ہے۔ عورت اتنا تنگ لباس بھی نہیں پہن سکتی جس سے اس کے جسم کے خدوخال اور نشیب و فراز نمایاں ہوں، مثلاً کندھے، پسلیاں سرین یا پستانوں کا حجم وغیرہ۔ بچوں کو کھلے لباس کا عادی بنانا چاہئے۔ کم سنی میں بیٹی جس چیز کی عادی ہو جائے گی بڑی ہو کر اسے ہی اپنائے گی اور اس عادت کا چھوڑنا اس کے لئے مشکل ہو گا۔ خواتین کا لباس کبھی ایسا ہوتا ہے کہ وہ ان کے تمام محاسن کو نمایاں کرتا رہتا ہے، وہ اسی لباس میں غیر مردوں کے سامنے آتی ہیں جس سے کئی طرح کے فتنے یا ان کے اسباب جنم لیتے ہیں۔ بوقت ضرورت عورت اپنے گھر کے اندر محرم مردوں کی موجودگی میں بھی ایسا تنگ اور مختصر لباس پہن سکتی ہے جس میں مثلا پنڈلی یا بازو وغیرہ ظاہر ہو رہے ہوں، جیسا کہ کام کے دوران ایسا ہو جاتا ہے۔ والله الموفق

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1