سوال
مقیم مسح کرکے سفر کا آغاز کرے تو کون سی مدت پوری کرے؟
جب کوئی مقیم انسان مسح کرے اور پھر وہ سفر شروع کر دے، تو کیا وہ مسافر کی مدت تک مسح کرے گا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کوئی شخص حالتِ اقامت (یعنی مقیم ہونے کی حالت میں) مسح شروع کرے اور اس کے بعد وہ سفر اختیار کر لے، تو راجح (زیادہ صحیح) قول کے مطابق وہ مسافر کی مدت کے مطابق مسح کرے گا۔
تفصیل
◈ بعض اہلِ علم نے یہ رائے دی ہے کہ اگر کوئی شخص حضر (اقامت) میں مسح کرے اور پھر سفر پر روانہ ہو جائے، تو اسے مقیم کی مدت یعنی ایک دن اور ایک رات تک ہی مسح کرنے کی اجازت ہوگی۔
◈ لیکن راجح قول یہ ہے کہ چونکہ اس شخص نے ابھی مسح کی مدت پوری نہیں کی تھی اور دورانِ مدت وہ سفر پر روانہ ہو گیا، تو وہ ان مسافروں میں شمار ہوگا جنہیں تین دن اور تین راتوں تک مسح کرنے کی اجازت ہے۔
◈ امام احمد رحمہ اللہ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ ابتدائی طور پر اسی رائے کے قائل تھے کہ ایسا شخص مقیم کی مدت تک ہی مسح کرے گا، لیکن بعد میں انہوں نے رجوع کیا اور مسافر کی مدت (یعنی تین دن و تین راتیں) اختیار کی۔
نتیجہ
لہٰذا، اگر کوئی مقیم مسح شروع کرے اور پھر سفر اختیار کر لے، تو اس کے لیے مسافر کی مدت (تین دن اور تین راتیں) تک مسح کرنا جائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب