سفر پر دکان یا اسکول جانے والے کی نماز مکمل ہوگی یا قصر؟
ماخوذ : احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 236

سوال

رَجُلٌ يُسَافِرُ اِلٰی دُکَّانِهِ اَوْ اسکُوْلِهِ وَيَمْکُثُ هُنَاکَ يَوْمًا اَوْ يَوْمَيْنِ ثُمَّ يَعُوْدُ اِلٰی بَيْتِهِ فَکَذَا صَارَ دَأْبُهُ فَهَلْ مِثْلُ هٰذَا يَقْصُرُ الصَّلٰوةَ اَمْ يُتِمُّ

’’ایک آدمی اپنی دکان یا اسکول کی طرف سفر کرتا ہے اور وہاں ایک یا دو دن قیام کرتا ہے، پھر گھر واپس آ جاتا ہے۔ اسی طرح اس کا معمول ہے۔ تو کیا ایسا شخص قصر کرے گا یا مکمل نماز ادا کرے گا؟‘‘

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

❀ ایسا شخص جو دکان یا اسکول کی طرف سفر کرتا ہے اور یہ سفر اس کا معمول بن چکا ہے:

دورانِ سفر وہ قصر کرے گا، یعنی مسافر کی حیثیت سے مختصر نماز پڑھے گا۔

جب وہ دکان یا اسکول پر پہنچ جائے، تب بھی وہ قصر ہی کرے گا، کیونکہ وہ ابھی سفر کی حالت میں ہے اور اقامت کی نیت چار دن یا اس سے زائد کی نہیں۔

جب وہ واپس اپنے گھر پہنچ جائے گا اور اپنے شہر یا گاؤں کی حدود میں داخل ہو جائے گا، تب وہ نماز مکمل پڑھے گا، کیونکہ وہ اب اپنے مقامِ اقامت پر واپس آ چکا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1