سفر میں شیطان سے کیسے محفوظ رہا جائے؟
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

388۔ میں دوران سفر اپنے آپ کو شیطان سے کیسے محفوظ رکھوں ؟
جواب :
سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے، پھر رات آتی تو کہتے:
« يا أرض، ربي وربك الله، أعود بالله من شرك، وشر ما فيك، وشر ما خلق فيك، ومن شر ما يدب عليك، و أعو بالله من أسد وأسود، ومن الحية والعقرب، ومن ساكن البلد، ومن والد وما ولد»
”اے زمین! میرا رب اور تیرا رب اللہ ہے۔ میں تیرے شر سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں اور اس کے شر سے جو تیرے اندر ہے اور اس کے شر سے جو تجھ میں پیدا کیا گیا ہے اور تجھ پر چلنے والی چیزوں کے شر سے اور میں شیر، اسود، سانپ اور بچھو سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اور اس شہر میں رہنے والوں سے اور ہر جننے والے اور جو اس سے جنا ہے، اس کے شر سے پناہ چاہتا ہوں۔
امام خطابی نے کہا: «ساكن البلد» سے مراد زمین میں رہنے والے جن ہیں اور وہ جن کا ٹھکانا حیران ہوتے ہیں اگرچہ وہاں کوئی عمارت اور گھر نہ بھی ہوں۔“ [صحيح۔ سنن أبى داود، رقم الحديث 2603 مسند أحمد 132/2]
شیخ احمد شاکر نے اسے صحیح کہا ہے۔ المستدرک للحاکم 100/2 حاکم اور امام ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔ [صحيح ابن خزيمة، رقم الحديث 2572]
نیز انھوں نے کہا: «والد» سے ابلیس اور «وما ولد» سے شیاطین مراد ہونے کا احتمال ہے اور «اسود» شخص ہے، یعنی ہر وہ شخص جس کا نام اسود ہو۔ [الاذكار ص : 194]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل
1