سفر میں دی گئی 4 شرعی رخصتیں اور ان کی تفصیل
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سفر کی رخصتیں کیا کیا ہیں؟

سفر میں دی گئی آسانیاں اور رعایتیں

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سفر کے دوران اسلام نے چند عبادات میں نرمی اور آسانی عطا کی ہے، تاکہ مسافر مشقت سے محفوظ رہے اور عبادات کو آسانی کے ساتھ انجام دے سکے۔ یہ رخصتیں درج ذیل چار ہیں:

➊ نماز میں قصر کرنا

  • وہ نمازیں جو عام حالات میں چار رکعت فرض ہوتی ہیں (ظہر، عصر اور عشاء)، ان کو سفر کے دوران صرف دو رکعت پڑھنا جائز ہے۔
  • یہ قصر کی نماز ہے، جو سفر کی خاص رعایتوں میں سے ہے۔

➋ رمضان کے روزے مؤخر کرنا

  • رمضان المبارک میں اگر کوئی شخص سفر میں ہو تو روزے نہ رکھنا جائز ہے۔
  • بعد میں ان کی قضا کرنی ہوتی ہے، یعنی رمضان کے بعد دوسرے دنوں میں اتنے ہی روزے رکھے جائیں جتنے سفر میں چھوٹے تھے۔

➌ موزوں پر تین دن اور تین رات تک مسح کرنا

  • مسافر کے لیے یہ اجازت ہے کہ وہ موزے (یا موزوں کی طرح کے جرابیں) پہننے کے بعد تین دن اور تین رات تک ان پر مسح کرسکتا ہے۔
  • اس مدت کا آغاز پہلی بار مسح کرنے کے وقت سے ہوگا، نہ کہ موزے پہننے کے وقت سے۔

➍ سنن مؤکدہ کا ساقط ہو جانا

  • سفر میں ظہر، مغرب اور عشاء کی سنن مؤکدہ (یعنی وہ سنتیں جنہیں رسول اللہ ﷺ ہمیشہ پابندی سے ادا کرتے تھے) ساقط ہو جاتی ہیں، یعنی ان کا ادا کرنا ضروری نہیں رہتا۔
  • البتہ فجر کی سنتیں اور باقی نوافل بدستور مشروع اور مستحب رہتے ہیں۔

سفر میں کن نفل نمازوں کی اجازت ہے؟

  • رات کی نماز (تہجد)
  • فجر کی سنتیں
  • نمازِ ضحیٰ (چاشت کی نماز) کی دو رکعتیں
  • وضو کے بعد کی سنتیں
  • مسجد میں داخل ہونے کی دو رکعتیں
  • سفر سے واپسی پر دو رکعتیں

مسنون طریقہ یہ ہے کہ انسان جب سفر سے لوٹے تو گھر میں داخل ہونے سے پہلے مسجد میں داخل ہو کر دو رکعت نماز ادا کرے۔

وہ نفل نمازیں جو مسافر نہیں پڑھتا

نبی کریم ﷺ کا طریقہ یہ تھا کہ سفر میں آپ ﷺ ظہر، مغرب اور عشاء کی سنن مؤکدہ نہیں پڑھتے تھے، اس لیے مسافر کو بھی ان سنتوں سے رخصت حاصل ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1