سعد بن مالک کی روایت: جھوٹی اور من گھڑت حدیث
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

درج ذیل روایت کی سند کیسی ہے؟
❀ سیدنا سعد بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أتاني جبريل عليه الصلاة والسلام بسفرجلة من الجنة، فأكلتها ليلة أسري بي، فعلقت خديجة بفاطمة، فكنت إذا اشتقت إلى رائحة الجنة شممت رقبة فاطمة.
جبریل علیہ السلام میرے پاس جنت کا سفرجل (سیب اور ناشپاتی کی مانند) پھل لے کر آئے، معراج کے موقع پر میں نے یہ پھل کھایا تھا، پھر خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن میں فاطمہ رضی اللہ عنہا کا حمل ہوا۔ اس لیے جب بھی مجھے جنت کی خوشبو سونگھنے کا شوق ہوتا ہے، تو میں فاطمہ رضی اللہ عنہا کی گردن سونگھ لیتا ہوں۔
(المستدرك للحاكم: 4738)

جواب:

جھوٹی روایت ہے۔
① مسلم بن عیسی صفار متروک ہے۔
② شہاب بن حرب مجہول ہے۔
③ زہری کا عنعنہ ہے۔
❀ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
هذا حديث موضوع لا يشك المبتدي فى العلم فى وضعه فكيف بالمتبحر، ولقد كان الذى وضعه أجهل الجهال بالنقل والتاريخ، فإن فاطمة رضي الله عنها ولدت قبل النبوة بخمس سنين.
یہ حدیث من گھڑت ہے، اس کے من گھڑت ہونے میں ایک مبتدی طالب علم بھی شک نہیں کر سکتا، تو ماہر عالم کیسے شک کرے گا؟ نیز اسے گھڑنے والا حدیث اور تاریخ سے جاہل ترین ہے، کیونکہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ولادت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت ملنے سے پانچ سال پہلے ہو چکی تھی۔
(الموضوعات: 413/1)
❀ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
من وضع مسلم بن عيسى الصفار على الجريبي على شهاب ….. هذا كذب جلي، لأن فاطمة رضي الله عنها ولدت قبل النبوة، فضلا عن الإسراء.
یہ روایت مسلم بن عیسی صفار نے گھڑ کر عبداللہ بن داود خریبی کے ذمہ لگا دی اور اسے شہاب سے نقل کر دیا۔ یہ واضح جھوٹ ہے، کیونکہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ولادت نبوت ملنے سے بھی پہلے ہوئی، معراج تو بعد کی بات ہے۔
(تلخيص المستدرك: 156/3)
❀ نیز فرماتے ہیں:
قد علم الصبيان أن جبرائيل عليه السلام لم يهبط على نبينا صلى الله عليه وسلم إلا بعد مولد فاطمة رضي الله عنها بمدة.
یہ تو بچے بھی جانتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی پیدائش کے ایک عرصہ بعد تشریف لائے۔
(ميزان الاعتدال: 416/2)
❀ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
الوضع عليه ظاهر، فإن فاطمة رضي الله عنها ولدت قبل ليلة الإسراء بالإجماع.
اس روایت کا من گھڑت ہونا بالکل واضح ہے، کیونکہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی پیدائش معراج سے پہلے ہوئی ہے، اس پر اجماع ہے۔
(اتحاف المهرة: 134/5)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے