سزا سخت کرنے میں جرم کے تکرار کا کردار
تکرار محرمات کو حقیر سمجھنے، اللہ تعالیٰ سے نہ ڈرنے، اس کی نگرانی کا خیال نہ رکھنے اور کوڑوں یا ہلکی سی قید کو خاطر میں نہ لانے پر دلالت کرتا ہے، لہٰذا سزاؤں میں سختی کی ضرورت پیش آتی ہے جو ان جرائم سے روک دے اور ان کا عادی نہ بننے دے، یا اس کے علاوہ کسی اور مقصد کے حصول کے لیے، چاہے یہ سختی قتل تک ہی لے جائے، جس طرح اس شخص نے چار مرتبہ شراب پینے کا تکرار کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اگر وہ پیے تو اس کو کوڑے مارو، پھر اگر چوتھی مرتبہ پیے تو اس کو قتل کر دو۔“ [سنن النسائي، رقم الحديث 5661]
یہ صحیح اور متواتر حدیث ہے، اسی طرح جو بار بار نشہ آور اشیا رائج کرتا ہے تو وہ اس لائق ہے کہ اس کو قتل کر دیا جائے۔
ایسے ہی شادی شدہ زانی، کسی آزاد مسلمان کو ناحق قتل کر نے والا یا بار بار مرتد ہونے والا، اللہ، اس کے رسول، اس کے دین، اس کی کتاب اور اس کی شریعت کو گالی دینے والا (یہ سب سختی کے مستحق ہیں) وغیرہ وغیرہ۔ واللہ اعلم
[ابن جبرين رحمہ اللہ: 16/10]