سریا داڑھی کے بالوں سے سفید بال اُکھیڑنا جائز نہیں
تحریر: عمران ایوب لاہوری

سریا داڑھی کے بالوں سے سفید بال اُکھیڑنا جائز نہیں
➊ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا تنتفوا الشيب فإنه ما من مسلم يشيب شيبة فى الإسلام إلا كانت له نورا يوم القيامة ، وفي رواية: كتب الله له بها حسنة ، وحط عنه بها خطيئة
”بڑھاپے کو ختم مت کرو کیونکہ بے شک جو مسلمان اسلام کی حالت میں بوڑھا ہوا تو اس کا بڑھاپا اس کے لیے قیامت کے دن نور ہو گا۔ اور ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بڑھاپے کے ذریعے اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیں گے اور اس سے ایک گناہ مٹا دیں گے ۔“
ایک اور روایت میں یہ لفظ ہیں کہ :
أن النبى صلى الله عليه وسلم نهى عن نتف الشيب ، وقال: إنه نور المسلم
”نبي صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑھاپے (کے بالوں) کو اکھیڑنے سے منع فرمایا اور کہا کہ یہ مسلمان کا نور ہے ۔“
[صحيح لغيره: صحيح الترغيب: 2091 ، كتاب اللباس والزينة: باب الترغيب فى إبقاء الشيب وكراهة نتفه ابو داود: 4202 ، ترمذي: 2821 ، ابن ماجة: 3721 ، نسائي: 136/8]
➋ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من شاب شيبة فى الإسلام كانت له نورا يوم القيامة ، فقال له رجل عند ذلك: فإن رجالا ينتفون الشيب ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من شاء فلينتف نوره
”جو شخص اسلام میں بوڑھا ہوا تو یہ بڑھاپا اس کے لیے قیامت کے دن نور ہو گا ۔ اس وقت ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے
کہا بیشک لوگ تو بڑھاپے (کے بالوں) کو اکھیڑتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو چاہے اپنے نور کو اکھیڑ لے ۔“
[حسن: صحيح الترغيب: 2092 ، كتاب اللباس والزينة: باب الترغيب فى إبقاء الشيب وكراهة نتفه ، بزار فى كشف الأستار: 2973 ، طبراني فى الكبير والأوسط]
➌ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من شاب شيبة فى سبيل الله كانت له نورا يوم القيامة
”جو شخص اللہ کے راستے میں بوڑھا ہوا تو یہ بڑھاپا اس کے لیے قیامت کے دن نور ہو گا ۔“
[صحيح: الصحيحة: 1244 ، ابن حبان فى صحيحه: 2972]
➍ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا تنتفوا الشيب فإنه نور يوم القيامة ، من شاب شيبة فى الإسلام كتب الله له بها حسنه ، وحط عنه بها خطيئة ورفع له بها درجة
”بڑھاپے (کے بالوں کو ) مت اکھیڑو کیونکہ یہ قیامت کے دن نور ہو گا۔ جو شخص اسلام کی حالت میں بوڑھا ہوا اللہ تعالٰی اس کے لیے اس بڑھاپے کے ذریعے ایک نیکی لکھ دیں گے اور اس سے ایک گناہ مٹا دیں گے اور اس کا ایک درجہ بلند کر دیں گے ۔“
[حسن صحيح: صحيح الترغيب: 2096 ، كتاب اللباس والزينة: ياب الترغيب فى إبقاء الشيب وكراهة نتفه ، ابن حبان فى صحيحه: 2974]
➎ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
كان يكره أن ينتف الرجل الشعرة البيضاء من رأسه ولحيته
”وہ نا پسند کرتے تھے کہ آدمی اپنے سر اور اپنی داڑھی کے سفید بال کو اُکھیڑے ۔“
[مسلم: 2341 ، كتاب الفضائل: باب شيبة]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1