سرمایہ داری نظام عہد حاضر کی برائیوں کا اصل ماخذ
تحریر: عمران شاہد بھنڈر

آج کل ایک مخصوص طبقہ اور خدا پر الزام

آج کل ایک مخصوص طبقہ ہر وقت یہ کوشش کرتا ہے کہ خدا، خاص طور پر اسلامی خدا کو دنیا میں موجود ہر برائی، جنگ اور قتل و غارت کا ذمہ دار قرار دیا جائے۔ یہ رویہ نہ صرف غیر منطقی ہے بلکہ انتہائی غیر ذمے دارانہ بھی ہے۔ انسانی تاریخ گواہ ہے کہ خدا کے نام پر اتنی قتل و غارت نہیں ہوئی جتنی جمہوریت، آزادی، انسانی حقوق اور تہذیب کے نام پر کی گئی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا ان اقدار کو قصوروار ٹھہرایا جائے یا ان پر عمل کرنے والے انسانوں کو؟ یا ان نظاموں کو جو ایسے انسانوں کو جنم دیتے ہیں؟

انسانی خودغرضی اور خدا پر الزام

انسان کبھی اپنے اعمال کا ذمہ دار خود کو نہیں ٹھہراتا بلکہ ہمیشہ الزام خدا پر ڈال دیتا ہے۔ روشن خیالی کے فلسفے کے تحت جب انسان نے خدا کو زندگی کے مرکز سے نکال کر خود کو مرکز بنایا تو اس کے بعد اپنی تخلیق کردہ اقدار کی بنیاد پر قتل و غارت گری کا آغاز کر دیا۔

بیسویں صدی کے واقعات

  • بیسویں صدی کی دو بڑی جنگیں مذہبی نہیں بلکہ لبرل اور سیکولر نوعیت کی تھیں۔
  • امریکہ کی بربریت، جو بیسویں صدی میں دیکھی گئی، لبرل اور سیکولر نظریات کے تحت تھی۔
  • سامراجی مظالم اور قتل و غارت گری بھی لبرل و سیکولر سوچ کا نتیجہ تھے۔

برائیوں کی جڑ: سرمایہ دارانہ نظام

بعض لوگ مذہب پر الزام لگانے میں مصروف رہتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ جنگ، دہشت گردی اور برائیاں کسی آسمانی حکم کی وجہ سے نہیں بلکہ زمینی تضادات سے پیدا ہوتی ہیں۔ موجودہ دور کی تمام برائیوں کا اصل ذمہ دار سرمایہ داری نظام ہے۔ اس نظام کے حامی، خود کو بری الذمہ ثابت کرنے کے لیے مذہب کو الزام دینے کے طریقے ڈھونڈتے رہتے ہیں۔

سرمایہ داری نظام اور اس کا ظلم

آج کے دور میں ظلم و بربریت کی جڑ سرمایہ دارانہ نظام ہے، جسے عقل پرست انسان اپنی عقلی بنیادوں پر مضبوط بنانے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ اس پس منظر میں عقلیت پسند لبرل انسان، خدا سے کہیں زیادہ ظالم ثابت ہوتا ہے، کیونکہ جب چاہتا ہے خدا کے نام کو استعمال کرکے اپنی برائیوں کو چھپا لیتا ہے۔ جیسا کہ ژاک دریدا نے کہا تھا، خدا کا "جرم” صرف یہ ہے کہ اس کا نام جنگوں میں استعمال ہوتا ہے۔

سرمایہ داری اور بربریت کا جدلیاتی تعلق

سرمایہ داری نظام اور اس کی مابعد الطبیعات کے درمیان ایک گہرا تعلق ہے، جو عقلیت پسند انسان نے قائم کیا ہوا ہے۔ اسی تعلق سے ظلم، دہشت گردی اور بربریت کی مختلف صورتیں جنم لیتی ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے