انارکزم کی ابتدا اور ارتقاء
انارکزم ایک سرمایہ دارانہ نظریہ ہے جو انیسویں صدی کے اوائل میں سامنے آیا۔ اس کا بانی ایک انگریز پادری ولیم گوڈون (1756ء-1836ء) تھا، لیکن یہ نظریہ انگلینڈ میں زیادہ مقبول نہ ہوا۔ انارکزم کے اہم مفکرین فرانس اور روس میں پیدا ہوئے، اور انیسویں اور بیسویں صدی کے اوائل میں یہ نظریہ اسپین، روس، اور میکسیکو میں مضبوط تحریک کے طور پر ابھرا۔
اہم انارکسٹ مفکرین
- پیری پراڈون
- لیو ٹالسٹائی
- مخائیل باکونن
- پرنس پیٹر کروپوٹکن
- ایما گولڈمین
دورِ جدید میں انارکزم کے اثرات
آج انارکزم کی تحریکیں امریکہ، یوکرین، میکسیکو، بولیویا، اور چین میں موجود ہیں۔ مسلم ممالک میں ایران اور تیونس ان نظریات سے متاثر نظر آتے ہیں۔
انارکزم کے بنیادی تصورات
- خود تخلیقیت (Autonomy): ہر فرد کو خیر و شر کی اپنی تعریف کرنے کا حق ہونا چاہیے، اور کوئی دوسرا اس پر اپنی تشریح مسلط نہ کرے۔
- ریاست دشمنی: انارکسٹوں کے نزدیک ریاست خود تخلیقیت اور مساوی آزادی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اس لیے ریاست کا خاتمہ ضروری ہے۔
- خود حاکمیت (Self-Government): انارکسٹ چاہتے ہیں کہ انسان صرف اپنے نفس کا غلام ہو اور کسی بیرونی طاقت کے زیر اثر نہ ہو۔
جمہوریت اور انارکزم
انارکسٹ جمہوریت کو "خالص ترین جمہوریت” مانتے ہیں، کیونکہ ان کے نزدیک جمہوریت کا اصل مطلب "نفس پرستی” ہے۔ انارکسٹ خاندان اور روایتی معاشرتی اداروں کے بھی مخالف ہیں، کیونکہ یہ ادارے ان کی آزادی کے تصور میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
تشدد پسند اور عدم تشدد پسند انارکزم
تشدد پسند انارکزم
- باکونن، کروپوٹکن اور نچایف جیسے روسی انارکسٹ اس مکتب فکر کے نمایاں مفکرین تھے۔
- ان کا ماننا تھا کہ انقلاب کے لیے تشدد ناگزیر ہے، اور پادریوں سمیت ریاستی عناصر کا قتل ضروری ہے۔
- نچایف کی اسلام دشمنی اور روس میں نارودنک تحریک کے ساتھ اس کا تعلق نمایاں ہے۔
عدم تشدد پسند انارکزم
- پراڈون اس مکتب فکر کا سب سے نمایاں مفکر تھا۔
- وہ ذاتی ملکیت کو چوری قرار دیتا تھا اور مارکس کے لیبر تھیوری آف ویلیو کا حامی تھا۔
- پراڈون نے پرامن مزدور تنظیموں (Syndicates) کے ذریعے خود حاکمیت کی وکالت کی اور تشدد سے گریز کا درس دیا۔
دورِ جدید میں انارکزم کی تحریکیں
1960ء کی دہائی میں انارکزم کی نئی تحریکیں یورپ اور امریکہ میں جنسی بے راہ روی کے فروغ کے ساتھ دوبارہ سامنے آئیں۔ نیو لبرل ازم اور انفرادی انارکزم کا فروغ، جس کا بانی امریکی انارکسٹ میکس اسٹرنر تھا، ان تحریکات کی بنیاد بنا۔ آئین رینڈ اور رابرٹ نوزک جیسے مفکرین نے خود غرضی اور انفرادی آزادی کو انسانی ترقی کی بنیاد قرار دیا۔
نیو سوشل موومنٹس اور انارکزم
اہم نیو سوشل موومنٹس
- تحریک نسواں
- ماحولیاتی تحریک
- اغلام بازوں کی تحریک
- عالمگیریت مخالف تحریک
- حقوق انسانی کی تحریک
- نیوکلیئر مخالف تحریک
- امن کی تحریک
مشترکہ خصوصیات
- آزادی کا فروغ: یہ تحریکیں آزادی کے نام پر سرمایہ دارانہ نظام کو مستحکم کرتی ہیں۔
- خود غرضی کا فروغ: یہ تحریکیں خود حاکمیت اور نفس پرستی کو عام کرتی ہیں۔
- خاندانی نظام کی تباہی: یہ تحریکیں معاشرتی اور خاندانی روایات کو مٹاتی ہیں۔
- سرمایہ دارانہ نظام کی بقا: یہ تحریکیں سرمایہ دارانہ نظام کی اصلاح کے ذریعے اسے مضبوط بناتی ہیں۔
نیو سوشل موومنٹس اور استعمار کا تعلق
یہ تحریکیں استعمار، خاص طور پر امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتی ہیں۔ زیپاتستا تحریک، جو میکسیکو میں ابھری، نے امریکی سرمایہ دارانہ نظام کے مفادات کو مضبوط کیا۔
اسلامی تحریکات اور انارکزم
موجودہ دور کی انارکسٹ تحریکیں اسلامی اصولوں کی مخالف ہیں، کیونکہ یہ تحریکیں آزادی، خود غرضی اور نفس پرستی کو فروغ دیتی ہیں۔
اخوان المسلمون کے لیے حکمت عملی
- ترکی کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی پالیسیوں کو مسترد کرنا۔
- معاشرت میں اسلامی روحانیت کو فروغ دینا۔
- نیو سوشل موومنٹس کو اسرائیل اور امریکہ کے ایجنٹوں کے طور پر بے نقاب کرنا۔
- مساجد اور مدارس کے ذریعے ریاستی اداروں پر اثر و رسوخ قائم کرنا۔
- سرمایہ دارانہ ریاستی نظام کو تحلیل کرکے اسلامی نظامِ اقتدار قائم کرنا۔
نتیجہ
اگر اسلامی تحریکات نے سرمایہ دارانہ نظام سے مکمل طور پر نجات حاصل کرنے کی جدوجہد نہ کی تو ان کا انجام بھی ویسا ہی ہوگا جیسا ترکی کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کا ہوا، جسے اوباما نے NATO’s Islamist قرار دیا تھا۔