سرفراز خان صفدر کی کتاب مقام ابی حنیفہ کا تحقیقی جائزہ
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) ج2ص375

سرفراز خان صفدر کا علمی و تحقیقی مقام: غیرجانبدار تجزیہ

تمہیدی کلمات

الحمدللہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوا﴾
’’اور جب بات کرو تو انصاف سے کرو۔‘‘
(الأنعام: ۱۵۲)

مزید فرمایا:

﴿وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ﴾
’’اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم انصاف نہ کرو، انصاف کرو یہی تقویٰ کے زیادہ قریب ہے۔‘‘
(المائدہ: ۸)

یہی اصول مدنظر رکھتے ہوئے سرفراز خان صفدر کی تصنیف "مقامِ ابی حنیفہ” کا علمی و تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے۔

علمی کتابوں کی اقسام

علمی و حدیثی کتابوں کو دو اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

1. شرطِ صحت پر مبنی کتابیں

ایسی کتابیں جن کے مصنفین نے وضاحت کے ساتھ ذکر کیا ہو کہ ان کی کتاب میں ہر روایت ان کے نزدیک صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے، جیسے:

◈ صحیح بخاری

◈ صحیح مسلم

ان کتب کو تلقی بالقبول حاصل ہے اور ان میں موجود روایات کو دلیل کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔

2. بلا شرطِ صحت روایات پر مبنی کتابیں

مصنف نے ان کتابوں میں ضعیف، موضوع اور منقول اقوال کو بلا کسی تصحیح کے جمع کیا ہوتا ہے۔ مثلاً:

◈ تاریخ بغداد (خطیب بغدادی)

◈ الانتقاء (ابن عبدالبر)

◈ مناقب (موفق المکی)

ایسی کتب سے اگر کوئی روایت نقل کی جائے تو اس کی سند کی جانچ پڑتال ضروری ہے۔ اگر سند صحیح نہ ہو، راوی ضعیف یا کذاب ہو، تو ایسی روایات دین میں حجت نہیں بن سکتیں۔

سرفراز خان صفدر کی کتاب "مقامِ ابی حنیفہ” کا تجزیہ

دعویٰ:

کتاب میں امام ابوحنیفہؒ کی توثیق و تعریف میں محدثین کے اقوال نقل کیے گئے ہیں۔

تحقیق:

کتاب میں دی گئی اکثر روایات کی سند ناقابلِ اعتماد ہے۔ یہاں 10 مثالیں پیش کی جا رہی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ بہت سی روایات:

ضعیف

موضوع

باطل

مردود

ہیں، اور ان سے دلیل لینا جائز نہیں۔

10 نمائندہ روایات کا تجزیہ

➊ محدث اسرائیلؒ کا قول (مقام ابی حنیفہ ص72)
راوی: احمد بن محمد بن الصلت الحمانی
تفصیل:
◈ امام ابن عدی: کذاب و بے حیا
◈ ابن حبان، دارقطنی، ابن الجوزی: حدیث گھڑتا تھا
◈ ابن کثیر: وضاع احادیث
نتیجہ: روایت موضوع و باطل

➋ ابن ادریس کا قول (مقام ابی حنیفہ ص75)
راوی: ابن عقدہ (کذاب، رافضی، چور)
سند میں دیگر راوی: مجہول الحال
نتیجہ: سند منقطع و باطل

➌ امام یزید بن ہارون کا قول (مقام ابی حنیفہ ص76)
راوی: احمد بن محمد بن الصلت، عبداللہ بن محمد الحلوانی (دونوں کذاب)
نتیجہ: روایت موضوع

➍ امام ابن المبارک کی توصیف (مقام ابی حنیفہ ص79-80)
راوی: مجہول راوی
◈ امام ابن المبارک کی امام ابوحنیفہ پر جرح بھی ثابت ہے
نتیجہ: روایت ضعیف و منسوخ

➎ نضر بن شمیل کا قول (مقام ابی حنیفہ ص81)
راوی: احمد بن الصلت الحمانی (کذاب)
نتیجہ: روایت موضوع

➏ امام ثوری کا قول (مقام ابی حنیفہ ص80)
راوی: عمر بن شہاب (مجہول)
◈ امام ثوری کی جرح ثابت ہے
نتیجہ: روایت منکر و مردود

➐ صدرالائمہ مکی کا قول (مقام ابی حنیفہ ص113)
◈ صدرالائمہ مکی: معتزلی و رافضی
راوی: حارثی (وضاع)، اسماعیل بن بشر (مجہول)
نتیجہ: روایت موضوع

➑ حسن بن زیاد کے ذریعے نقل (مقام ابی حنیفہ ص116)
◈ حسن بن زیاد: کذاب، گمراہ عقائد کا حامل
◈ سند منقطع
نتیجہ: روایت موضوع

➒ یحییٰ بن معین کی توثیق (مقام ابی حنیفہ ص128)
راوی: محمد بن الحسین الازدی (ضعیف، بے سند)
نتیجہ: روایت موضوع

➓ ابن جریج کا افسوس (مقام ابی حنیفہ ص71)
راوی: عبداللہ بن جابر (منکر الحدیث)، احمد بن جعفر (مجہول)
نتیجہ: روایت موضوع

دیگر غیرمعتبر مآخذ

ابن الندیم کا حوالہ

◈ شیعہ، معتزلی، رافضی

حافظ ابن حجر: غیر موثوق

حافظ ذہبی: شیعی معتزلی

نتیجہ: اس کے اقوال سے استدلال غیر علمی و باطل

ماحصل

◈ سرفراز خان صفدر کی "مقامِ ابی حنیفہ” میں:

◈ ضعیف، باطل، منقطع، موضوع اور مردود روایات کا کثرت سے استعمال کیا گیا۔

علمی و تحقیقی معیار کا فقدان ہے۔

◈ دیوبندی مکتبہ فکر کے علماء کی طرف سے جو غلو آمیز تعریفیں کی گئیں، وہ حقیقت پر مبنی نہیں۔

◈ عام مسلمانوں کو چاہیے کہ ایسی کتب اور مؤلفین سے احتیاط کریں تاکہ دین اور آخرت محفوظ رہے۔

ھذا ما عندی، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے