«باب القيام للكبير ولأهل الفضل والشرف على وجه الإكرام»
بڑوں کے لیے اور صاحب فضیلت شرفا کے لیے احترماً کھڑے ہونا
❀ « عن ابي سعيد الخدري رضى الله عنه قال: لما نزلت بنو قريظة على حكم سعد بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم اليه وكان قريبا منه فجاء على حمار فلما دنا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قوموا إلى سيدكم» [متفق عليه: رواه البخاري 3043، ومسلم 1768.]
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا: جب بنو قریظہ نے حضرت سعد بن معاذ کو اپنا حکم تسلیم کر لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھیجا اور وہ قریب ہی تھے تو گدھے پر سوار ہو کے آگئے۔ جب بالکل قریب آگئے تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے سردار کے استقبال کے لیے کھڑے ہو جاؤ۔“
❀ «عن كعب بن مالك يحدث حين تخلف عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فى غزوه تبوك، فذكر الحديث بطوله. قال فيه لما بشر بالتوبة : انطلقت إلى رسول الله فتلقاني الكاش واناس فوجا فوجا يهنئوني بالتوبة، يقولون لتهنك توبة الله عزوجل عليك حتى دخلت المسجد فقام إلى طلحة بن عبييد الله يهرول حتي صافحني وهناني ما قام رجل من المهاجرين غيره ولا أنساها لطلة.» [متفق عليه: رواه البخاري 4418، ومسلم 2769.]
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہما غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے پیچھے رہ جانے کا واقعہ بیان کرتے ہیں۔ پوری لمبی حدیث بیان کر دی۔ اس میں فرمایا: جب توبہ کی قبولیت کی بشارت دی گئی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف چل پڑا۔ لوگ مجھ سے گروہ در گروہ ملتے اور مجھے توبہ کی قبولیت پر مبارک باد دیتے کہ اللہ تعالیٰ تمھاری توبہ کو تمھارے لیے مبارک کرے، یہاں تک کہ میں مسجد میں داخل ہو گیا۔ ابو طلحہ بن عبید الله میرے پاس دوڑتے ہوے آئے، مجھ سے مصافحہ کیا اور مجھے مبارک باد دی۔ سوائے ابو طلحہ کے مہاجرین میں سے کوئی شخص اٹھ کر میری طرف نہیں آیا اور میں ابو طلحہ کی اس مبارک بادی کو نہیں بھولوں گا۔
❀ «عن عائشة ام المؤمنين، قالت: ” ما رايت احدا اشبه سمتا , ودلا , وهديا برسول الله فى قيامها , وقعودها من فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: وكانت إذا دخلت على النبى صلى الله عليه وسلم قام إليها فقبلها , واجلسها فى مجلسه، وكان النبى صلى الله عليه وسلم إذا دخل عليها قامت من مجلسها فقبلته واجلسته فى مجلسها . » [صحيح: رواه الترمذي 3272. والبخاري فى الأدب المفرد 947.]
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے چال چلن، عادت و خصلت اور اپنے اٹھنے بیٹھے میں حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ نہیں دیکھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان فرمایا : جب وہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے پاس آتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو جاتے، ان کو بوسہ دیتے، اور اپنی جگہ پر بیٹھاتے اور جب
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوتیں، آپ کو بوسہ دیتیں اور آپ کو اپنی جگہ پر بیٹھاتیں۔