سخت گو اور سخت خو
جو شخص فطرت میں سخت مزاج ہوتا ہے، اسے سخت خو کہتے ہیں، اور جو گفتگو میں سختی سے پیش آئے، وہ سخت گو کہلاتا ہے۔
سخت خو اور سخت گو جنت میں داخل نہیں ہوگا
حدیث:
حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جنت میں سخت خو اور سخت گو یعنی جھگڑالو داخل نہیں ہو گا‘‘
(ابو داود۔ الادب باب فی حسن الخلق 4801)
جنتی اور جہنمی لوگوں کی صفات
حدیث:
حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میں تم کو اہل جنت کے متعلق خبر دوں۔ ہر ضعیف جسے لوگ حقیر سمجھیں لیکن اگر وہ اللہ پر قسم کھائے تو اللہ تعالیٰ اس کو سچا کر دے۔ اور تمہیں جہنمیوں کی خبر دوں: ہر جھگڑالو، مال جمع کرنے والا اور مغرور‘‘
(بخاری۔ التفسیر۔ باب عتل بعد ذلک زنیم 4918۔ مسلم 2853)
حسن اخلاق کی فضیلت اور فحش گوئی کی مذمت
حدیث:
ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’قیامت کے دن مومن کے میزان میں سب سے بھاری چیز حسن خلق ہے اور اللہ تعالیٰ فحش بکنے والے اور بیہودہ کلام کرنے والے کو دشمن رکھتا ہے‘‘
(ترمذی۔ البر والصلۃ۔ باب ما جاء فی حسن الخلق 2002)
نرم خو اور نرم دل انسان کے لیے آگ حرام
حدیث:
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میں تم کو نہ بتلاؤں کہ آگ پر کون شخص حرام ہے اور کس پر آگ حرام ہے؟ ہر آہستہ مزاج، نرم طبیعت، لوگوں کے نزدیک رہنے والا اور نرم خو‘‘
(ترمذی۔ صفۃ القیامۃ 2488)
وعدہ خلافی کرنا
قرآن مجید کا حکم
وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ ۖ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا (بنی اسرائیل 34)
’’اور وعدہ پورا کرو، یاد رکھو عہد کی باز پرس ہوگی‘‘۔
وعدہ خلافی، نفاق کی علامت
حدیث:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کی ایک خصلت یہ بیان فرمائی کہ:
’’جب وہ وعدہ کرتا ہے تو اس کی خلاف ورزی کرتا ہے‘‘
(بخاری: 34، مسلم: 48)
جنگِ بدر کا واقعہ
سیدنا یمان اور حذیفہ رضی اللہ عنہما جنگِ بدر کے لیے روانہ ہوئے، مگر راستے میں کفارِ مکہ نے ان کو گرفتار کر لیا اور سوال کیا:
"کیا تم محمد کے پاس جا رہے ہو؟”
انہوں نے کہا: "ہم ان کے پاس نہیں جا رہے، بلکہ مدینہ جا رہے ہیں۔”
کفار نے ان سے اللہ کی قسم کے ساتھ یہ عہد لیا کہ وہ مدینہ جائیں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر جنگ نہیں کریں گے۔
جب یہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور واقعہ سنایا تو آپ نے فرمایا:
’’تم مدینہ چلے جاؤ، ہم ان کا عہد پورا کریں گے اور ان کے مقابلے میں اللہ سے مدد طلب کریں گے‘‘
(مسلم: 1787)
مسلمان کی طرف اسلحہ کے ساتھ اشارہ کرنا
اسلحہ سے اشارہ کرنے کی سخت ممانعت
حدیث:
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص اپنے بھائی کی طرف لوہے کے ہتھیار سے اشارہ کرتا ہے، فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں چاہے یہ بھائی ماں باپ کی طرف سے سگا ہی کیوں نہ ہو‘‘
(مسلم۔ البر والصلہ۔ باب النھی عن الاشارہ بالسلاح الی المسلم 2616)
اسلحہ کے استعمال کا انجام
حدیث:
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم میں سے کسی کو کیا معلوم کہ شاید شیطان اس کے ہاتھوں سے (اس کے ہتھیار کو) چھین کر چلا دے اور یہ (قتل کے جرم میں) جہنم میں جا گرے‘‘
(مسلم: 2617)
یتیم کا مال کھانا
قرآن مجید کی وعید
إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا (النساء: 10)
’’جو لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اور عنقریب وہ دوزخ میں جائیں گے۔‘‘
یتیم کا مال کھانا کبیرہ گناہ ہے
یتیم کے مال کو ظلم سے کھانا انتہائی درجے کی برائی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات ہلاک کر دینے والے گناہوں میں یتیم کا مال کھانے کو شامل فرمایا۔
یتیم وہ ہوتا ہے جس کا والد اس کے بالغ ہونے سے پہلے فوت ہو جائے۔
ناتجربہ کار افراد کے لیے ہدایت
حدیث:
ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اے ابو ذر میرے خیال میں تم (انتظامی تجربے کی کمی کی وجہ سے) کمزور آدمی ہو۔ اور میں جو چیز اپنے لیے پسند کرتا ہوں وہی چیز تمہارے لیے بھی پسند کرتا ہوں۔ دیکھو کبھی دو آدمیوں پر امیر نہ بننا اور نہ کبھی مال یتیم کی ذمہ داری قبول کرنا‘‘
(مسلم۔ الامارہ۔ باب کراھۃ الامارۃ بغیر ضرورۃ 1826)
یتیم کی کفالت، بہت بڑی نیکی
حدیث:
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’یتیم کی کفالت کرنے والا، یتیم اس کا قریبی ہو یا غیر، جنت میں میرے ساتھ ان دو انگلیوں کی طرح ہو گا‘‘
آپ نے شہادت اور درمیان کی انگلی کے ساتھ اشارہ کیا۔
(مسلم۔ الزھد۔ باب الاحسان الی الارملہ والیتیم 2983)
بیوہ اور مسکین کی خبر گیری کا اجر
حدیث:
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بیوہ عورتوں اور مسکینوں کی خبر گیری کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مانند ہے۔ اس قیام کرنے والے کی طرح ہے جو رات کو سستی نہیں کرتا۔ اور اس روزہ رکھنے والے کی طرح ہے جو افطار نہیں کرتا‘‘
(بخاری: 6007 مسلم: 2982)